دمشق (ویب ڈیسک) شام سے بشارالاسد کے فرار ہونے کے بعد خوفناک حقائق منظر عام پر آ رہے ہیں، تازہ ترین خبر کے مطابق شام میں ایک اجتماعی قبر کا دعویٰ سامنے آیا ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ افراد کو دفن کیا گیا ہے۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکہ میں قائم شام کی وکالت کرنے والی ایک تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ دمشق کے باہر ایک اجتماعی قبر میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی لاشیں موجود ہیں جنہیں معزول صدر بشار الاسد کی سابق حکومت نے ہلاک کیا تھا۔دمشق سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے معاذ مصطفٰی نے کہا کہ شام کے دارالحکومت دمشق سے 25 میل (40 کلومیٹر) شمال میں واقع القطیفہ کا مقام ان پانچ اجتماعی قبروں میں سے ایک ہے جن کی انہوں نے برسوں سے نشاندہی کی تھی۔
شامی ایمرجنسی ٹاسک فورس کے سربراہ مصطفٰی نے کہا کہ جائے وقوعہ پر دفن کی گئی لاشوں کی تعداد کا سب سے زیادہ محتاط اندازہ ایک لاکھ ہے۔مصطفٰی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ان پانچ مقامات سے زیادہ اجتماعی قبریں موجود ہیں اور شامیوں کے ساتھ ساتھ ہلاک ہونے والوں میں امریکی اور برطانوی شہری اور دیگر غیر ملکی بھی شامل ہیں تاہم خبر رساں ادارے نے معاذ مصطفٰی کے الزامات کی تصدیق نہیں کی۔
ایک اندازے کے مطابق سنہ 2011 سے اب تک لاکھوں شامی شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جب اسد کی جانب سے ان کی حکومت کے خلاف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کی شکل اختیار کر گیا تھا۔بشار الاسد اور ان کے والد حافظ الاسد جو ان سے پہلے صدر بنے تھے اور 2000 میں انتقال کر گئے تھے، پر شامی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر حکومتوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر ماورائے عدالت قتل کا الزام عائد کیا جاتا ہے، جس میں ملک کے بدنام زمانہ جیل نظام کے اندر بڑے پیمانے پر سزائے موت بھی شامل ہے۔