0

ڈی چوک احتجاج میں کنٹینر سے گرایا گیا پی ٹی آئی کارکن وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچ گیا

پشاور (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 26 نومبر کو اسلام آباد میں ہوئے احتجاج کے دوران کنٹینر سے گرایا جانے والا کارکن طاہر عباس منظر عام پر آگیا ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل اس کی ہلاکت کی خبریں دم توڑ گئی ہیں۔آج نیوز کے مطابق پی ٹی آئی احتجاج کے دوران ”ایکس“ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص کو کنٹنیر پر بیٹھے نماز یا نوافل پڑھنے جیسی حالت میں دیکھا گیا تھا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے اس شخص کو کنٹینر سے نیچے گرا دیا۔وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا سمیت ٹی وی چینلز پر یہ ویڈیو خوب زیر بحث آئی اور حکومت کو تنقید کی زد میں رہی۔ساتھ ہی سوشل میڈیا پر مختلف دعوے بھی سامنے آئے، کسی نے کہا کہ کنٹینر سے گرائے جانے کے بعد طاہر عباس کی جان چلی گئی تھی، تو کچھ نے کہا کہ وہ زندہ ہیں اور اپنی حکومتی دباؤ کے باعث فیملی سمیت روپوش ہیں۔

وفاقی وزرا اور اسلام آباد پولیس نے اس دعوے کو مسترد کیا کہ کنٹینر سے گرنے والا کارکن نماز پڑھ رہا تھا اور کہا گیا کہ وہ ٹک ٹاک بنا رہا تھا اور زندہ ہے اور اس کارکن سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ابھی تفتیش جاری تھی کہ اس دوران ایکس پر ہی اس شخص کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں اس نے بتایا کہ اس نے اپنے دوستوں سے شرط لگائی تھی کہ وہ کنٹینر پر چڑھ کر ویڈیو بنائے گا۔اس کے بعد بدھ کو پی ٹی آئی کی جانب سے اس کارکن سے متعلق کچھ تفصیلات اور ایک مختصر ویڈیو میڈیا کو شیئر کی گئی۔ ویڈیو میں بتایا گیا کہ 26 نومبر کو ڈی چوک پر کنٹینر سے نیچے گرنے والے شخص کا نام طاہر عباس ہے اور اس کا تعلق صوبہ پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین سے ہے۔

پی ٹی آئی نے بیان میں کہا کہ طاہر عباس کو علاج کے بعد وزیراعلیٰ ہاوس خیبرپختونخوا منتقل کر دیا گیا ہے۔جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کارکن کو ایمبولینس سے اتار کر وزیراعلیٰ ہاوس منتقل کیا گیا ہے جہاں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اس کارکن سے ملتے ہوئے اور اسے چادر پہناتے دیکھے جا سکتے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور ترجمان شیخ وقاص اکرم کو بھی ان کے ہمراہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے جبکہ کارکن کے دونوں ہاتھوں پر پلستر بندھا ہوا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں