پشاور (نیا محاز )گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کچھ عرصے سے بد امنی کا شکار ہے، ہم صوبے میں امن اور وسائل کے حوالے سے متفقہ لائحہ عمل وضع کرنا چاہتے ہیں، صوبائی حکومت کا پرفارمنس آڈٹ ہونا چاہیے۔
گورنر ہاﺅس کے پی میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے ابتدائی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی اے پی سی کا انعقاد انتہائی ضروری تھا، اصولی طور پر یہ اے پی سی صوبائی حکومت کو بلانی چاہیے تھی لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے تو ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے۔ آج کی اے پی سی کے ذریعے کیے جانے والے فیصلوں سے ہم وفاق اور صوبائی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے، ان سے درخواست ہوگی کہ صوبے کی سیاسی نمائندہ جماعتوں کی تجاویز پر عمل درآمد کریں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ سیاست کو سیاست تک محدود رکھنا چاہئے، جب صوبے میں امن و امان یا وسائل کی بہتری کی بات ہو تو ہمیں صوبے کی بہتری کے لیے متحد ہوجانا چاہیے تاکہ ایک متفقہ پیغام دیا جاسکے۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں گزشتہ ہفتوں میں جاری کشیدگی کی وجہ سے 100 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں، مقامی انتظامیہ اور فورسز نے بات چیت کے ذریعے فریقین کے درمیان صلح کی کوششیں کی ہیں تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال ایسے ٹھوس اقدامات سامنے نہیں آسکے، جن کی بدولت کرم میں مستقل جنگ بندی یقینی بنائی جاسکے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے خیبرپختونخوا بد امنی کا شکار ہے، صوبائی حکومت کا طویل عرصے سے پرفارمنس آڈٹ نہیں ہوا، یہ ضرور ہونا چاہیے، ہم سب یہاں بیٹھے ہیں، ہم ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں، کبھی اتحاد کرلیتے ہیں، کبھی اپوزیشن میں بھی بیٹھ جاتے ہیں، یہی سیاسی طریقہ کار ہے۔
گورنر پختونخوا نے کہا کہ بد امنی کی بات آئی تو ہم سب سیاسی اختلافات کو بھلاکر وزیراعلیٰ ہاﺅس گئے تھے تاکہ ایک جرگہ بناکر کوئی لائحہ بنائیں اور تجاویز وفاق کو بھی دے سکیں لیکن وہ اس پر کوئی بات نہیں کرسکے، کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کر سکے۔کرم ایجنسی میں درجنوں لوگ اپنی جانیں کھو بیٹھے لیکن صوبائی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی، اگر ہم کھل کر بات نہ کریں اور ڈپلومیٹک باتیں کرتے رہیں تو ہمارے مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آج کی اے پی سی کا مقصد تمام سیاسی جماعتوں کو بلاکر صوبے میں بد امنی کے خاتمے کے لیے متفقہ لائحہ عمل سامنے لانا ہے، اے پی سی کا جو بھی اعلامیہ جاری کیا جائے گا، اسے پختونخوا کی حکومت کو دیں گے تاکہ وہ بھی اسے اسمبلی میں پیش کرسکیں اور کوئی ٹھوس قدم اٹھانے میں آسانی ہو۔
0