دوحہ (ویب ڈیسک ) قطر نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد غزہ میں بھی جنگ بندی کیلئے کوششیں کی جائیں گی ۔روزنامہ دنیا نے عرب میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ بدھ 27 نومبر کو نافذ العمل ہوا اور امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے ثالثوں کے ساتھ مزید کوششیں کرنے کا اعلان کیا تو اس پر قطر کا رد عمل سامنے آیا ہے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے قاہرہ میں مصری فریق کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے خطے کی صورتحال کے حوالے سے مشترکہ عرب ویژن تیار کرنے کے حوالے سے مشاورت کی ضرورت پر زور دیا۔دونوں فریقوں نے انسانی ہمدردی کے شعبے میں تعاون کرنے پر بھی اتفاق کیا، خاص طور پر غزہ بگڑتی ہوئی صورتحال کی روشنی میں میں انسانی ہمدردی کے شعبہ میں تعاون پر زور دیا گیا۔یہ بات امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے کہ واشنگٹن غزہ میں جنگ بندی کے لیے ترکیہ، مصر، قطر، اسرائیل اور دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر ایک اور کوشش کرے گا۔
بائیڈن نے بدھ کو ’’ایکس‘‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ آنے والے دنوں میں امریکہ ترکیہ، مصر، قطر، اسرائیل اور دیگر کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کے غزہ پر اقتدار کے بغیر جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اور کوشش کرے گا۔دوسری جانب حماس نے بدھ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ روکنے کے لیے ایک سنجیدہ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، حماس نے مصر، قطر اور ترکیہ کے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ اگر اسرائیل اس کی تعمیل کرتا ہے تو وہ جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کے سنجیدہ معاہدے کے لیے تیار ہے۔ لیکن حماس قیادت کے ذرائع نے ساتھ یہ بھی کہا کہ اسرائیلی فریق معاہدے تک پہنچنے اور جنگ بندی میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
قطر نے نومبر کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں مہینوں کی ناکامی کے بعد معطل کر دی ہیں۔