اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سردیوں کے مہینوں میں بجلی کی کھپت کو بڑھانے کے لیے وفاقی حکومت کا مجوزہ ’ونٹر پیکج 2024‘ تاحال منظور نہیں ہوسکا کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اس کی منظوری کے بارے میں متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق حکومت پانچ مہینوں یعنی یکم دسمبر 2024 سے 30 اپریل 2025 تک ملک بھر کے تمام کیٹیگری کے صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں 7-8 روپے فی یونٹ کمی کرنا چاہتی ہے۔حکومت کا ارادہ گھریلو مانگ میں اضافہ کرنا ہے تاکہ کیپسٹی چارجز کو کم کیا جا سکے کیونکہ طلب میں بڑے پیمانے پر یعنی صنعتی شعبے میں 10-12 فیصد تک کمی آئی ہے جبکہ بجلی کے زیادہ نرخوں زیادہ ہونے پر گھریلو صارفین گرڈ سے نیٹ میٹرنگ یا آف گرڈ پر جارہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن/سی پی پی اے-جی اور فنانس ڈویژن کے حکام پر مشتمل حکومتی ٹیم نے آئی ایم ایف کے ساتھ آن لائن میٹنگ کی اور سہ ماہی (ونٹر) پیکیج کی منظوری کی درخواست کی جس کے دوران آئی ایم ایف کے حکام نے کھپت میں متوقع اضافے، معیشت پر اس کے اثرات کے بارے میں مختلف سوالات اٹھائے۔
ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف نے ونٹر پیکیج کی منظوری تین ماہ یعنی یکم دسمبر 2024 سے 28 فروری 2025 تک دے دی ہے لیکن حکومت مزید دو ماہ یعنی مارچ اور اپریل کے لیے توسیع کی درخواست کر رہی ہے۔تاہم، ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ تین ماہ کے ونٹر پیکیج پر بات چیت جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن کے اعلیٰ حکام فنانس ڈویژن کے ساتھ رابطے میں ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ مجوزہ پیکج پر بات چیت کر رہے ہیں۔
ایک تیسرے ذریعے نے بتایا کہ ونٹر پیکیج پر حالیہ بات چیت میں حکومت نے رہائشی صارفین کو خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس منصوبے میں صنعتی پیکج کی لاگت کو پورا کرنے کے لیے گھرانوں کے لیے سبسڈی میں ممکنہ کمی شامل ہے۔سہ مائی پیکج صرف صنعتی صارفین کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس کی مجوزہ طے شدہ سنگل سلیب ریٹ روپے ہے۔ 20-25 فی یونٹ کے علاوہ قابل اطلاق ٹیکس، کے ای سمیت سبھی پر لاگو۔
تاہم وزارت خزانہ آئی ایم ایف کی جانب سے مثبت جواب ملنے تک اپنی منظوری دینے سے روک رہی ہے۔ وزیر اعظم وزارت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس منظوری کو حاصل کرے، جس کا مقصد صنعتی آپریشنز کو ان کی پوری صلاحیت تک بڑھانا ہے۔