0

شادی کا جھانسہ دے کر شہریوں کو کیسے ٹریپ کیا جاتا ہے؟ کچے کے ڈاکو کی بیوی کے اہم انکشافات

کراچی(نیا محاذ )کچے کے ڈاکو کی گرفتار بیوی تانیہ عرف حنا خان عرف حنا بلوچ کے اہم انکشافات سامنے آئے ، جس میں ملزمہ نے بتایا کہ کراچی سے کچے تک کیسے پہنچی اور کیسے شادی کا جھانسہ دے کر شہریوں کو کچے تک بلاتی تھی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کی تاریخ میں پہلی ہنی ٹریپر خاتون تانیہ پکڑی گئی، ملزمہ کا تعلق کچے کے انتہائی مطلوب ڈاکو رانو شر گروپ سے ہے۔
گرفتار ملزمہ تانیہ عرف حنا خان عرف حنا بلوچ کراچی سے کچے تک کیسے پہنچی ، ڈاکوﺅں کے گروپ میں کیسے شامل ہوئی اور کیسے شہریوں کو ٹریپ کرکے گھوٹکی کشمور کندھکوٹ شکارپور تک پہنچانے کا کام کرتی تھی، اس حوالے سے ملزمہ کے اہم انکشافات سامنے آئے۔
ملزمہ تانیہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ وہ کراچی عابد آباد سے تعلق رکھتی ہے اور ڈاکو سے دوستی کے بعد وہ کچے تک جاپہنچی، جہاں سب دریا کے بیچ رہتے تھے اوروہاں کشتی کے علاوہ کوئی آجا نہیں سکتا۔
ملزمہ کا کہنا تھا کہ میں نے بدیل شر سے نکاح کرلیا تھا اور وہاں رہنے لگی تھی ، جہاں اکثر لڑکیوں کی آوازیں آتی تھی، میں سمجھتی تھی کہ یہاں اور بھی لڑکیاں ہیں لیکن میں نے ایک دن بدیل شر کے بڑے بھائی کو لڑکی کی آواز میں بات کرتے دیکھ لیا، بدیل شر کا بڑا بھائی بخت شراور چھوٹامبین شر لڑکی کی آواز میں بات کرتے ہیں۔
تانیہ نے انکشاف کیا کہ میرے سامنے ایران سے ایک بڑے افسر کو ہنی ٹریپ کرکے بلایا گیا، جب میں نے پوچھا یہ کون ہے تو پتہ چلا اسے لڑکی بن کر پھنسایا گیا ہے بخت شر کا کہنا تھا کہ ایک سال سے اسے بلاتے تھے نہیں آتا تھا لیکن آج آگیا، جس کے بعد بدیل شر نے کہا کہ جب بھائی کسی شکار سے لڑکی کی آواز میں بات کرتے ہیں اور وہ ویڈیو کال کی ڈیمانڈ کرے تو اب سے تم بات کرو گی تاکہ اسے یقین ہوجائے کہ آگے لڑکی ہی ہوتی ہے۔
ملزمہ کا کہنا تھا کہ میں فلٹر استعمال نہیں کرتی تھی بلکہ میک اپ کرکے ویڈیو کال پر بات کرتی تھی، بدیل شر نے مجھے ضرورت رشتہ ایپ کا لنک بھیجا اور کہا کہ اس لنک میں بہت سے لوگ ہیں، جو شادی کے خواہش مند ہیں ان کو پھنساﺅ تو میں نے وہاں سے 5 نمبرز نکالے جس کے بعد پنجاب کا ایک شخص 15 دن کے اندر ملنے پر مان گیا تھا، جسے میں نے ملنے کے لئے کشمور تک بلالیا جبکہ میں فیصل آباد میں ایک سیب کے کاروبار کرنے والے سے بھی بات کرتی تھی اور لاہور کا ایک شخص ٹینٹ کا کام کرتا تھا اس سے بھی بات ہوتی تھی۔
ملزمہ نے انکشاف کیا کہ ایک شخص بہت بڑی عمر کا تھا اس کے بچوں کی شادیاں تک ہوچکی تھیں لیکن وہ مجھ سے ملنا اور شادی کرنا چاہتا تھا۔
کچے کے حوالے سے ملزمہ نے بتایا کہ دریا کے پار گھنے جنگل میں تین جھونپڑیاں تھیں جسے وہ گھر کہتے تھے، بدیل شر گروہ جنہیں اغواءکرتے ہیں انہیں نہ گھر پر نا ہی اوطاق میں بلکہ کسی اور جگہ چھپا کر رکھتے تھے، تینوں جھونپڑیوں میں ہتھیار تھے، بڑی بڑی گولیاں تھی ، بدیل شر کے بھائی کی جھونپڑی میں گولہ پھینکنے والی گن تھی اور ایک جھونپڑی میں پانی کا کولر دبا کر اس میں کچھ رکھا ہوا تھا ، جب ایک دن میں نے زمین سے کپڑا کھینچا تو پتہ چلا کولر ہے جب پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس میں گولے یا گولیاں ہیں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ کیا چیز ہے لیکن وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام ہتھیار رکھتے تھے۔
تانیہ نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکو تاوان کی رقم سے ہتھیارگولیاں اور فصل کے لئے دانہ لیتے ہیں، کراچی کے ایک شہری کو رہا کرنے کے بدلے میں جو پیسے ملے ان پیسوں سے سولراور اس کی بیٹریاں خریدی گئیں۔
ملزمہ کا کہنا تھا کہ ڈاکوﺅں کو کسی پر ترس نہیں آتا، ایک کار بکنگ والے شخص سے ڈالا منگوایا تھا پھر اسے بند کردیا، میں نے منتیں کی ںکہ یہ غریب آدمی ہے اسے چھوڑ دو ، اسی دوران اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا لیکن اسے نہیں جانے دیا پھر اس کے باپ کا انتقال ہوگیا لیکن اسے رہا نہیں کیا، ڈاکوﺅں نے کہا کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے سب کچھ بھائی کے ہاتھ میں ہے۔
تانیہ نے کہا کہ میں جب وہاں سے کراچی آئی تو یہاں سے موبائل فون پر بات کرتی تھی اسی دوران ڈاکوﺅں کے بڈانی گروہ نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمارے لئے بھی ویڈیو کال پر لوگوں کو ہنی ٹریپ کرو مجھے کہا گیا کہ جو پیسے ملیں گے اس میں سے تمہیں بھی حصہ دیں گے لیکن میں نے منع کردیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں