لاہور (نیا محاذ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اسرائیلی سپانسرڈ فتنہ اور کارڈ ہے۔ اسرائیلی اخبار نے بانی پی ٹی آئی کا چہرہ دنیا بھر میں بے نقاب کر دیا ہے۔ عمران خان نے اپنے دور میں اسرائیل سے اچھے تعلقات کے لئےہر ممکن کوشش کی اور وفد بھی بھیجا ۔(ن )لیگ کسی صورت اسرائیل کو ریاست تسلیم نہیں کرے گی۔ لاہور میں پی ٹی آئی کا انقلاب صرف 2پولیس والوں کی مار تھا، انقلابیوں کو جوتیاں چھوڑ کر بھاگتے دیکھا ہے۔ ہمیں بدمعاشوں کی بدمعاشی نکالنی اور قانون پر عملدرآمد کروانا آتا ہے، سیاسی سرگرمیوں کی صرف قانون کے تحت اجازت ہے۔ جس جس نے قانون توڑا ہے اسے نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نے جھوٹے انقلابیوں کو سمجھا دیا ہے کہ ذہانت کس چیز کا نام ہے اور کس طرح کسی کو جوتیاں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کیاجاتا ہے۔گنڈا پور کو پتہ تھا کہ پنجاب اور لاہور سے لوگ جلسے میں نہیں آئیں گے اس لئے وہ کے پی کے سے لوگ لے کر آیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہدرہ میں چیئرمین استحقاق کمیٹی پنجاب اسمبلی سمیع اللہ خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ شاہدرہ میں بہت سے مسائل ہیں اور ہمیں ادراک ہے کہ یہاں سرکاری کاموں میں تاخیر ہوئی مگر مجھے لگتا ہے کہ اس میں بھلائی تھی۔شاہدرہ محرومیوں والا علاقہ رہا ہے، اب4 ماہ میں 125 ارب روپے سے اس علاقے کی قسمت بدلنے والی ہے ۔ شاہدرہ ہمارا فخر و غرور ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ایک فتنہ گروپ اس ملک پر مسلط کیا گیا جسکا ایجنڈا ترقی کو روکناتھا۔ ایک وقت تھا جب لاہور میں پی ٹی آئی ریلی نکلتی تھی تو ریلی نظر بھی آتی تھی لیکن کل تو ہر طرف سناٹا ہی نظر آیا۔ گنڈاپور نے جو زبان استعمال کرلی وہ اس پر مریم نواز سے معافی مانگے گا۔ اس نے جلسہ میں وقت پر نہ پہنچ کر اپنی عزت بچائی ۔ وزیر اعلٰی پنجاب نے پی ٹی آئی کو کھلی چھٹی دی تھی، جلسہ تو پی ٹی آئی نے بھرنا تھا ہم نے نہیں۔ پی ٹی آئی والے لائن بنا کر اچھے بچوں کی طرح کنٹینر سے نیچے اترے اور گاڑیوں میں بیٹھ کر واپس چلے گئے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے پنجاب کے عوام کے لئے مفت ادویات اور لیپ ٹاپس، کسان کارڈ، سو ارب روپے سے گرین ماڈل بازار، سولر پروگرام، اپنی چھت اپنا گھر جیسے منصوبہ شروع کئے۔ لاہوریوں نے کھل کر بتا دیا ہے کہ گنڈا پور جیسے لطیفے کسی صورت قابل قبول نہیں۔ہمیں پانچ سال میں ایک مختلف پنجاب نظر آئے گا۔ پنجاب کی ترقی کے حوالے سے مریم نواز کے سر پر نوازشریف اور شہبازشریف کا ہاتھ ہے۔
0