اسلام آباد: (نیا محاذ) ملک میں یکم جولائی سے مالی سال 2025-26 کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے، جس کے ساتھ ہی وفاقی بجٹ میں کیے گئے فیصلے بھی نافذ العمل ہو گئے ہیں۔ اس نئے بجٹ کے تحت عوام اور کاروباری طبقے پر متعدد نئے ٹیکسز اور اقدامات کا اطلاق ہو چکا ہے۔
حکومت نے بجٹ میں 389 ارب روپے کے انفورسمنٹ اقدامات اور 312 ارب روپے کے نئے ٹیکسز شامل کیے ہیں۔ میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 29 فیصد کر دی گئی ہے، جبکہ سولر پینلز کی فروخت پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہو چکا ہے، جو عام صارفین کو بھی متاثر کرے گا۔
ایف بی آر کو اب شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے کاروباری ٹرانزیکشنز کی جانچ پڑتال کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو بھی ٹیکس دینا ہوگا۔
ای کامرس اور آن لائن کاروبار کرنے والوں کے لیے ایف بی آر میں رجسٹریشن لازمی قرار دے دی گئی ہے، جو اب ہر ڈیجیٹل کاروباری شخص یا ادارے پر لاگو ہوگی۔
مزید برآں، حکومت کو پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کو 90 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے، جو مستقبل میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
اس نئے مالی سال کے ساتھ تنخواہوں پر بھی نئی ٹیکس سلیب لاگو ہو چکی ہے، جس سے تنخواہ دار طبقے کی ماہانہ آمدنی متاثر ہو سکتی ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے فنانس بل 2025-26 پر دستخط کر دیئے ہیں، جس کے بعد بجٹ میں دی گئی تمام تجاویز سرکاری طور پر نافذ ہو چکی ہیں۔
