0

صدر ٹرمپ کا تاریخی فیصلہ: شام پر معاشی پابندیاں ختم، کیوبا پر دوبارہ سختیاں نافذ

واشنگٹن (نیا محاذ): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر برسوں سے عائد معاشی پابندیاں باضابطہ طور پر ختم کرتے ہوئے نیا صدارتی ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا ہے، جبکہ دوسری جانب کیوبا پر دوبارہ سخت معاشی پابندیاں نافذ کر دی گئی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق صدر ٹرمپ کے جاری کردہ نئے آرڈر سے 2004 میں شام پر عائد کی گئی اقتصادی پابندیاں ختم ہو جائیں گی، جن میں شامی حکومت کے اثاثوں کی منجمدی اور کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام پر پابندیاں شامل تھیں۔ تاہم، بعض اہم پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی، جن میں 2019 کے ’’قیصر سیریئن پروٹیکشن ایکٹ‘‘ کے تحت لگائی گئی پابندیاں شامل ہیں، تاکہ شام میں گیس کے شعبے کی ترقی اور تعمیر نو کی مالی معاونت محدود رہے۔
ٹرمپ نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت دی ہے کہ وہ قیصر ایکٹ کے تحت مخصوص پابندیوں میں نرمی پر غور کریں، اور بعض اشیاء کی برآمدات اور غیر ملکی امداد پر عائد پابندیوں میں نرمی کی تجاویز پیش کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ، شامی رہنما احمد الشراع کی دہشتگرد فہرست میں شمولیت اور شام کی بطور دہشت گرد معاون ریاست حیثیت پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔
شام کے وزیر خارجہ اسعد حسن الشیبانی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے اس اقدام سے شام میں اقتصادی بحالی، انفراسٹرکچر کی مرمت اور بے گھر افراد کی واپسی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو گا۔
دوسری طرف، صدر ٹرمپ نے کیوبا کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کمیونسٹ ملک پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق سیاحتی ویزوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اقتصادی پابندیوں کو بحال کر دیا گیا ہے۔ صرف تعلیمی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیوبا کا سفر ممکن ہوگا۔
کیوبا کے وزیر خارجہ برونو روڈریگز نے اس فیصلے کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ یہ امریکی حکومت کی جانب سے کیوبا کے خلاف معاشی ناکہ بندی کو مزید سخت کرنے کا قدم ہے، جو ہماری ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں