برلن (نیا محاذ): جرمنی میں ڈیٹا پروٹیکشن کے نگران ادارے نے ٹیکنالوجی کی دو بڑی کمپنیوں ایپل اور گوگل سے درخواست کی ہے کہ وہ چینی مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل “ڈیپ سیک” کو اپنے ایپ اسٹورز سے جرمنی میں ہٹا دیں۔
یہ قدم جرمن صارفین کے ڈیٹا کو چین منتقل کرنے سے متعلق تحفظات کے پیشِ نظر اٹھایا گیا ہے۔ ڈیٹا کمشنر مائیکے کمپ نے کہا ہے کہ “ڈیپ سیک” جرمن قوانین کے مطابق واضح طور پر یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ یورپی صارفین کا ڈیٹا چین میں بھی محفوظ رکھا جاتا ہے۔
ان کے مطابق، چین میں ریاستی اداروں کو پرائیویٹ کمپنیوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے، جو صارفین کی پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
ڈیپ سیک نے اس معاملے پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ ایپل اور گوگل بھی فی الحال صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈیپ سیک نے رواں سال جنوری 2025 میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایک ایسا کم لاگت والا AI ماڈل تیار کر لیا ہے جو اوپن اے آئی اور چیٹ جی پی ٹی جیسے ماڈلز کے ہم پلہ ہے۔ لیکن یورپی اور امریکی ادارے اس کے ڈیٹا سکیورٹی سسٹم پر کئی بار شکوک و شبہات کا اظہار کر چکے ہیں۔
جرمنی سے پہلے اٹلی نے بھی اس ایپ کو ذاتی معلومات کے غلط استعمال کے باعث بلاک کر دیا تھا جبکہ نیدرلینڈز نے سرکاری ڈیوائسز پر اس کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق، ڈیپ سیک کے چینی فوج اور انٹیلی جنس نیٹ ورکس سے روابط بھی سامنے آئے ہیں، جس پر امریکہ میں قانون ساز چینی AI ماڈلز پر سرکاری سطح پر پابندی کی تیاری کر رہے ہیں۔
