0

ٹرمپ اور نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات متوقع، غزہ جنگ بندی اور 510 ملین ڈالر اسلحہ معاہدہ زیر بحث

واشنگٹن (نیا محاذ): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان آئندہ پیر کو وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات طے پا گئی ہے، جس میں غزہ میں جاری جنگ، جنگ بندی اور اسرائیلی مغویوں کی رہائی سے متعلق امور پر گفتگو متوقع ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری 2025 میں دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کا حلف اٹھایا تھا، اور یہ نیتن یاہو کا تیسرا دورۂ امریکہ ہوگا، جو غزہ اور ایران سے متعلق حالیہ کشیدہ حالات میں اہم سمجھا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں عندیہ دیا تھا کہ
“ہم اگلے ہفتے کے اندر غزہ میں جنگ بندی کے ہدف کے قریب پہنچ جائیں گے۔”
تاہم انہوں نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ ادھر غزہ میں اب بھی تقریباً 50 مغوی موجود ہیں جن کے بارے میں اسرائیلی حکام کو بھی یقین نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا شہید ہو چکے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ نیتن یاہو کی بعض پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں، لیکن اس کے باوجود وہ غزہ اور ایران کے خلاف جنگوں میں اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کا ثبوت حالیہ 510 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ بھی ہے جس کی منظوری امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے دی ہے۔
510 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ
اس معاہدے کے تحت اسرائیل کو 7,000 سے زائد JDAM گائیڈنس کٹس فراہم کی جائیں گی، جو غزہ اور ایران کے خلاف ممکنہ کارروائیوں میں استعمال کی جائیں گی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ
“امریکہ اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے امداد جاری رکھے گا تاکہ وہ خود اپنا دفاع مؤثر طریقے سے کر سکے۔”
مبصرین کے مطابق اگرچہ امریکا دونوں فریقوں پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھا رہا ہے، لیکن نیتن یاہو کے ساتھ طے شدہ اسلحہ معاہدہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں اپنے اثرورسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے مکمل طور پر متحرک ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں