0

مودی حکومت کی خالصتان رہنماؤں کے خلاف خفیہ سازش بے نقاب

ممبئی: (نیا محاذ) بھارتی حکومت کی عالمی سطح پر خالصتان تحریک کے خلاف خفیہ اور مجرمانہ سرگرمیوں کا پردہ فاش ہو گیا ہے، امریکی عدالتی دستاویزات میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کی جانب سے بیرون ملک سکھ رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی سازش کا انکشاف کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی شہری نکھل گپتا نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اسے ایک اعلیٰ بھارتی افسر نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کے لیے بھرتی کیا تھا۔ پنوں نہ صرف “سکھ فار جسٹس” کے سربراہ ہیں بلکہ کینیڈا میں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر کے قریبی ساتھی بھی رہے ہیں۔
امریکی دستاویزات کے مطابق نکھل گپتا کو بھارتی افسر وکاش یادیو نے قتل کی سازش کا ٹاسک دیا، جو بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی “را” سے وابستہ ہے اور براہ راست مودی حکومت کو رپورٹ کرتا ہے۔ یادیو نے گپتا کو پنوں کا پتا، فون نمبر اور دیگر معلومات فراہم کیں اور اس کے بدلے میں ایک لاکھ امریکی ڈالر کی پیشکش کی۔
عدالتی شواہد کے مطابق گپتا نہ صرف گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث تھا بلکہ وہ کینیڈا میں دیگر سکھ رہنماؤں کو بھی نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتا تھا۔ تاہم یہ سازش اس وقت ناکام ہو گئی جب گپتا کو پراگ ایئرپورٹ پر گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد اس نے فوراً وکاش یادیو کا نام افشا کر دیا۔
یہ انکشافات عالمی سطح پر بھارت کے سکھ مخالف اقدامات کو مزید بے نقاب کرتے ہیں۔ مودی سرکار پر یہ سنگین الزامات ہیں کہ وہ بیرون ملک سکھوں کو خاموش کرانے کے لیے اپنی خفیہ ایجنسی “را” اور مجرمانہ نیٹ ورکس کا استعمال کر رہی ہے۔
امریکی عدالت کی یہ دستاویزات بھارت کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی ریاستی دشمنی کو اجاگر کرتی ہیں، جو عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں