سوات (نیا محاذ) – سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں دریائے سوات میں اچانک آئے سیلابی ریلے نے خوشگوار تفریح کو دلخراش سانحے میں بدل دیا۔ تفصیلات کے مطابق، دریا کنارے ناشتہ کرتے ہوئے اچانک اٹھنے والے ریلے میں 18 سیاح بہہ گئے، جن میں سے 11 کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 3 افراد کو زندہ بچا لیا گیا جبکہ 3 اب بھی لاپتہ ہیں۔
جاں بحق افراد کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔ مردان، سیالکوٹ، ڈسکہ اور کراچی سے تعلق رکھنے والے افراد میں بچے، خواتین اور نوجوان شامل ہیں۔ سیالکوٹ پہنچنے والی لاشوں میں پانچ خواتین، دو بچے اور ایک مرد شامل ہیں۔ نماز جنازہ میں عزیز و اقارب اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور ہر آنکھ اشکبار دکھائی دی۔
ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ عبداللہ اب بھی لاپتہ ہے، جب کہ 8 سالہ انفال کی لاش مالاکنڈ سے برآمد ہوئی۔ ریسکیو 1122 کے تحت جاری آپریشن میں پاک فوج کے دستے بھی شریک ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں پانچ مختلف مقامات پر امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں، لیکن خراب موسم اور پانی کی تیز روانی امداد میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
ریلے کا شکار ہونے والے اکثر افراد دریا میں تصویریں بنا رہے تھے کہ اچانک پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ مقامی ہوٹل پر ناشتہ کرنے والے 11 افراد میں سے بھی متعدد اس حادثے کی نذر ہو گئے۔
ریسکیو اور فوجی امدادی کارروائیاں جاری
ریسکیو اداروں کے ساتھ پاک فوج کے جوان بھی مکمل سازوسامان کے ساتھ ریسکیو مشن میں شریک ہیں۔ اب تک 7 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور مزید لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ انتظامیہ نے عوام سے ندی نالوں اور دریا کے قریب جانے سے گریز کی ہدایت کی ہے۔
ہائی الرٹ، تحقیقات، اور حکومتی ردعمل
سوات اور چارسدہ سمیت مختلف علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، خوازہ خیلہ میں پانی کا اخراج 77,782 کیوسک تک پہنچ چکا ہے جو اونچے درجے کے سیلاب کی نشاندہی کرتا ہے۔ ڈپٹی کمشنر سوات نے واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو سانحے کے اسباب اور ممکنہ غفلت کا جائزہ لے گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی جلد تلاش کی ہدایت کی ہے اور سکیورٹی و ریسکیو اقدامات کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے فوری طور پر فلڈ سیل قائم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ساتھ ہی تین غفلت کے مرتکب افسران کو معطل کر دیا گیا ہے۔
سیاسی ردعمل
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے واقعے کو انتظامیہ کی نااہلی قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور انتظامیہ نے سیاحت کو بھی خطرناک بنا دیا ہے، اور دریائے سوات سونے کی کان کی بجائے موت کا دریا بن چکا ہے۔
