واشنگٹن (نیا محاذ)
دنیا کے امیر ترین اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد میں شامل ایلون مسک ایک بار پھر امریکی حکومت کی پالیسیوں پر برس پڑے۔ اس بار ان کا ہدف بنا ہے صدر کے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات کا بل، جسے انہوں نے “گھناؤنا اور مکروہ فعل” قرار دے دیا۔
اپنے مخصوص انداز میں کھری کھری بات کرنے والے ایلون مسک نے کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں بننے والے اس بل کو مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس بل کے حق میں ووٹ دیتے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے کیونکہ یہ بل صرف مالیاتی بدنظمی ہی نہیں بلکہ عوام کے اعتماد سے بھی کھلواڑ ہے۔
یاد رہے کہ ایلون مسک حال ہی میں حکومتی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان کی بطور خصوصی سرکاری ملازم مدت مکمل ہو چکی ہے، اور انہوں نے سبکدوش ہوتے وقت کہا کہ “میں صدر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے مجھے اخراجات کم کرنے کے مشن میں شامل کیا، مگر یہ مشن اب حکومت میں ایک طرزِ زندگی بن چکا ہے جو وقت کے ساتھ مضبوط ہوتا جائے گا۔”
ایلون مسک کا یہ بیان نہ صرف امریکی سیاسی فضا میں ہلچل کا باعث بن رہا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بڑے کاروباری دماغ اب حکومت کی معاشی پالیسیوں کو کھلے عام چیلنج کرنے سے گریز نہیں کر رہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ٹیکس کٹوتیوں کا یہ بل واقعی امریکی معیشت کو سہارا دے گا یا یہ بھی محض ایک سیاسی شعبدہ بازی ہے؟
ایلون مسک کا کہنا تو واضح ہے: “عوام کی قیمت پر سیاست چمکانے کا وقت ختم ہونا چاہیے!”
