0

سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا قابل مذمت، پاکستان پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا: وزیراعظم شہباز شریف

دوشنبے (نیا محاذ) وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے تاجکستان میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور واضح کیا کہ پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا یہ یکطرفہ اور غیرقانونی فیصلہ نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ علاقائی امن کے لیے ایک خطرناک اقدام بھی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بھارت کو اپنی سرخ لکیر عبور کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو تنگ نظر سیاسی مقاصد کے لیے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے عالمی برادری کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا رجحان ابھر رہا ہے، جو ایک نیا تشویشناک چیلنج ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ان دس ممالک میں شامل ہے جنہیں اس بحران کا سب سے زیادہ سامنا ہے، حالانکہ پاکستان کا عالمی زہریلی گیسوں کے اخراج میں حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہے۔
انہوں نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کی فصلیں، انفراسٹرکچر اور انسانی زندگیاں شدید متاثر ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود 13 ہزار گلیشیئرز سے ہی ملک کا نصف پانی حاصل ہوتا ہے اور ان کا تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمان کو کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو چاہیے کہ وہ گلیشیئرز کے تحفظ، ارلی وارننگ سسٹمز، اور ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات کرے۔ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
تاجک صدر سے ملاقات، باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمان سے اہم ملاقات بھی کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیل و گیس، دفاع، سکیورٹی، اور انسداد دہشتگردی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے اور اپنی علاقائی خودمختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر اسے جوابدہ بنایا جائے اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
وزیراعظم نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو وسطی ایشیائی ممالک تک توسیع دینا چاہتا ہے تاکہ پورے خطے کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں