اسلام آباد: (نیا محاذ) وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایک بار پھر امن کی پوزیشن پر آ چکے ہیں، دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کے درمیان مفاہمت طے پا گئی ہے۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کسی تیسرے ملک کی ثالثی کو قبول نہیں کر رہا، اور جب بھی مذاکرات ہوں گے، وہ دو طرفہ سطح پر ڈی جی ایم اوز کے ذریعے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “جنگ کسی مسئلے کا مستقل حل نہیں، دیرپا امن ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔”
وزیراعظم نے واضح کیا کہ آئندہ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے چار اہم نکات شامل ہوں گے، جن میں کشمیر، پانی، دہشتگردی اور تجارت کے مسائل سرِفہرست ہوں گے۔
فیلڈ مارشل کا معاملہ
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر یہ بھی انکشاف کیا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ مکمل طور پر حکومت کا ہے، اور اس میں نواز شریف کی مشاورت شامل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ فوج کا نہیں بلکہ حکومت کا پالیسی فیصلہ ہے۔
بھارت، اسرائیل اور دہشتگردی
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ جنگ کے دوران اسرائیل نے بھارت کی مکمل مدد کی، نہ صرف اسرائیلی ہتھیار بلکہ فوجی مشیر بھی بھارت کو فراہم کیے گئے، جن کا استعمال سری نگر سمیت دیگر علاقوں میں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان شواہد کو عالمی سطح پر پیش کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو سہولت فراہم کر رہی ہیں، اور پاکستان ان دہشتگردانہ سرگرمیوں کے ثبوت دنیا کے سامنے رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی درخواست خود بھارت کی جانب سے کی گئی تھی۔
عالمی کردار
وزیراعظم نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جنگ بندی کے عمل میں کلیدی کردار ادا کیا، جبکہ چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک نے بھی پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔
