اسلام آباد: (نیا محاذ) سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شاہد بلال حسن نے عمران خان کی دائر کردہ درخواست کی زبان پر اعتراض اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی زبان سے ممکنہ طور پر ہائی کورٹ کے ججز کو شرمندگی محسوس ہوئی ہوگی۔
چیف جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل ادریس اشرف نے موقف اختیار کیا کہ عارضی تبادلوں سے ججز کو اضافی الاؤنسز ملتے ہیں اور یہ سینیارٹی پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
جس پر جسٹس مظہر نے سوال اٹھایا کہ اگر سیٹ خالی نہیں تو تبادلہ کیسے ممکن ہے؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر الاؤنسز دیے جا رہے ہیں تو اس کے لیے ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں۔
بنچ کی رائے اور اعتراضات
بنچ نے آئین کی اٹھارہویں ترمیم میں تبادلے کی مدت ختم کیے جانے کے نکتہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین سازوں کی نیت پر رائے دینے سے گریز ضروری ہے۔
وکیل ادریس اشرف نے وضاحت دی کہ درخواست کے کچھ جملے ان کے لکھے ہوئے نہیں ہیں، جس پر جسٹس شاہد بلال نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
کراچی بار کی مؤقف
کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ تبادلہ کیے گئے ججز کو سینیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد ججز کی تقرری کی تاریخیں ظاہر کرتی ہیں کہ چیف جسٹس سے سنیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی ہے، جبکہ فیصل صدیقی اگلی سماعت میں اپنے دلائل جاری رکھیں گے.
