خان یونس: (نیا محاذ) جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں حماس کے خلاف عوامی سطح پر مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں جبکہ اسرائیلی افواج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں مزید 46 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین نے خیمہ بستیوں اور تباہ شدہ عمارتوں کے درمیان مارچ کرتے ہوئے حماس قیادت سے جنگ بندی پر دستخط کرنے اور سیاسی منظرنامے سے الگ ہونے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا: “ہم جینا چاہتے ہیں، ہمیں ایک نوالہ روٹی نہیں مل رہی، جنگ اور نقل مکانی بند کرو۔”
یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل نے خان یونس اور دیگر علاقوں میں زمینی کارروائیوں میں شدت پیدا کر دی ہے، جس کے باعث قحط کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 30 فضائی حملے کیے گئے، جن میں درجنوں عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی افواج نے خاص طور پر ہسپتالوں اور طبی مراکز کو نشانہ بنایا تاکہ زخمیوں کو علاج کی سہولت میسر نہ آ سکے۔ اب تک اسرائیلی بربریت میں 1 لاکھ 21 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ خان یونس کے شہریوں کو جبری نقل مکانی کا حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
عالمی ردعمل:
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 20 لاکھ افراد بھوک کے دہانے پر ہیں۔ ادھر برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کو غزہ میں حملے بند نہ کرنے پر پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے جبکہ 22 ممالک نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ تک انسانی امداد کی رسائی یقینی بنائی جائے۔
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے صرف 9 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی، جسے “سمندر میں ایک قطرہ” قرار دیا گیا ہے۔
چین کا مؤقف:
چین نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ “غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے”۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنا ناقابل قبول ہے، اور چین ان کے حقِ خود ارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
