0

ضم شدہ قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار، وفاق اور صوبہ خیبرپختونخوا میں اختلافات

پشاور: (نیا محاذ/قاصم) قبائلی اضلاع کے عوام کے لیے ترقی اور خوشحالی کے خواب تاخیر کا شکار ہو گئے، کیونکہ وفاقی اور خیبرپختونخوا حکومت کے درمیان مالی امور پر جاری رسہ کشی ختم نہ ہو سکی۔ ضم شدہ اضلاع میں تیز تر ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا مشن مکمل نہ ہو سکا۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران قبائلی اضلاع کیلئے 66 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا تھا، مگر اب تک صرف 22 ارب 50 کروڑ روپے جاری کیے جا سکے ہیں۔ اس کمی نے متعدد منصوبوں کو شدید متاثر کیا ہے اور ضم شدہ علاقوں میں ترقی کی رفتار سست پڑ چکی ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے محدود وسائل کے باوجود قبائلی اضلاع میں 8 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کیے، جبکہ مجموعی طور پر ترقیاتی منصوبوں پر 31 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود مالی خلا برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاق نے اے ڈی پی (سالانہ ترقیاتی پروگرام) کے تحت 16.2 ارب روپے جبکہ اے آئی پی (اکسریٹرڈ ڈیولپمنٹ پروگرام) کے تحت 6.3 ارب روپے جاری کیے ہیں، تاہم یہ رقم مکمل بجٹ کے مقابلے میں ناکافی ہے۔
قبائلی عوام، جو فاٹا انضمام کے بعد ترقی کے منتظر تھے، اب مایوسی کا شکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورت حال رہی تو ان علاقوں میں ترقی کا عمل مزید سست ہو جائے گا اور عوام کا ریاست پر اعتماد متاثر ہو سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں