بیجنگ (نیا محاذ):
چین نے بھارت کو ایک اور سفارتی دھچکا دیتے ہوئے متنازع علاقے اروناچل پردیش کا نام باضابطہ طور پر “زنگنان” رکھ دیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ چین نے اس خطے کے 27 اہم مقامات کے ناموں کو بھی تبدیل کر کے نئی فہرست جاری کر دی ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید شدت آ گئی ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ اروناچل پردیش، جسے اب “زنگنان” کہا جائے گا، تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا اٹوٹ انگ ہے۔ ترجمان کے مطابق مقامی علاقوں کو چینی نام دینا چین کے اندرونی معاملات کا حصہ ہے اور اس پر کسی بیرونی ملک کا اعتراض بے بنیاد ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ قدم چینی خودمختاری اور تاریخی شناخت کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے، اور اس کا مقصد علاقے کی ثقافتی حیثیت کو اجاگر کرنا ہے۔ چین اروناچل پردیش کو جنوبی تبت کا حصہ قرار دیتا ہے، جبکہ بھارت اسے اپنے شمال مشرقی ریاست کے طور پر پیش کرتا ہے، جس پر دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں سے تنازع چل رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے حالیہ بھارتی جارحیت پر منہ توڑ جواب کے بعد چین کا یہ قدم مودی سرکار کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت نے خطے میں ہر پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات بگاڑ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ مودی حکومت خطے میں امن و استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔
خطے کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر عالمی توجہ مرکوز ہو چکی ہے، اور بھارت کو سفارتی محاذ پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
