تہران (نیا محاذ):
ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔ امریکہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس پر ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے واشگاف انداز میں کہا ہے کہ “ہم کسی غنڈہ گردی کے آگے نہیں جھکیں گے۔”
ایرانی صدر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ خلیجی ممالک کے دورے اور تہران پر تنقید کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “آپ یہاں ہمیں ڈرانے آئے ہیں؟ ہم شہادت کو بستر پر موت سے بہتر سمجھتے ہیں۔”
واضح رہے کہ سعودی عرب میں امریکی صدر نے بیان دیا تھا کہ اگر ایران سے معاہدہ نہ ہوا تو سخت اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں گی۔ اس بیان کے بعد امریکہ نے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے وابستہ 6 افراد اور 12 کمپنیوں پر نئی پابندیاں لگا دیں، جن میں چینی شہری بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر کے سینئر مشیر علی شمخانی نے عندیہ دیا ہے کہ اگر امریکہ تمام معاشی پابندیاں ختم کر دے تو ایران جوہری معاہدے پر دوبارہ دستخط کے لیے تیار ہے۔ ان کے مطابق ایران افزودہ یورینیم کا ذخیرہ ترک کرنے اور اس کی افزودگی کو سول سطح تک محدود رکھنے پر بھی رضامند ہے، بشرطیکہ امریکہ ایرانی شرائط تسلیم کرے۔
شمخانی نے مزید کہا کہ اگر کوئی حتمی سمجھوتہ طے پا جائے تو ایران اپنی جوہری تنصیبات تک بین الاقوامی معائنہ کاروں کو رسائی دینے پر بھی آمادہ ہو گا۔ ان بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ ایران اپنی پوزیشن پر سختی سے قائم ہے لیکن بات چیت کے دروازے بند نہیں ہوئے۔
