0

پاکستان کا 5 بھارتی طیارے گرانے کا دعویٰ – کیا یہ واقعی ممکن ہے؟ جدید جنگی ٹیکنالوجی کی تفصیل

اسلام آباد: حالیہ کشیدگی میں جب پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے بھارت کی حدود میں ہی نشانہ بنا کر تباہ کیے ہیں، تو بہت سے لوگوں نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا واقعی اتنے فاصلے پر دشمن کو بغیر براہ راست دیکھے نشانہ بنانا ممکن ہے؟ اس سوال کا جواب پاکستان کے جدید PL-15 میزائل اور اس کے مضبوط فضائی دفاعی نظام میں پوشیدہ ہے۔
PL-15 ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا جدید ترین چینی میزائل ہے، جو پاکستان کے JF-17 Block III جیسے لڑاکا طیاروں کا حصہ بن چکا ہے۔ اس کی مار 200 کلومیٹر یا اس سے بھی زائد بتائی جاتی ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ میزائل “انرشیل نیویگیشن” اور “ایکٹو ریڈار” گائیڈنس سسٹم سے لیس ہوتا ہے، جس سے یہ ہدف کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے، چاہے وہ آنکھوں سے دکھائی نہ دے رہا ہو۔
جب بھارتی طیارے جیسے Su-30، Rafale یا Jaguar، پاکستان کی سرحد کے قریب آتے ہیں، تو پاکستان کا جدید ریڈار سسٹم، جس میں گراؤنڈ بیسڈ “ریڈار پکٹس”، ایئر بورن “AWACS” طیارے، اور دیگر سینسرز شامل ہیں، ان کی حرکات کو فوری طور پر شناخت کر لیتا ہے۔ جیسے ہی دشمن طیارے PL-15 کی رینج میں آتے ہیں، پاکستانی طیارہ ایک محفوظ فاصلے سے میزائل لانچ کر دیتا ہے۔
یہ میزائل پرواز کے دوران مسلسل اپنے طیارے سے “ڈیٹا لنک” کے ذریعے اپ ڈیٹس لیتا رہتا ہے، اور جیسے ہی وہ ہدف کے قریب پہنچتا ہے، اس کا اپنا ریڈار آن ہو جاتا ہے جو دشمن کو خودکار طور پر تلاش کر کے تباہ کرتا ہے۔ اس عمل کو Beyond Visual Range (BVR) جنگی حکمت عملی کہا جاتا ہے۔
طیارے کی تباہی کی تصدیق کیسے ہوتی ہے؟
پاکستان کا ریڈار سسٹم، سگنل انٹیلیجنس (SIGINT) اور انٹیلیجنس نیٹ ورک اس حملے کے اثرات کو فوری نوٹ کرتے ہیں۔ جب کوئی طیارہ گرایا جاتا ہے تو وہ ریڈار سے غائب ہو جاتا ہے، اس کا سگنل ختم ہو جاتا ہے، اور بعض اوقات دشمن خود بھی ہنگامی سگنلز بھیج دیتا ہے جو پاکستانی نظام پکڑ لیتا ہے۔
علاوہ ازیں، گراؤنڈ پر بھی مختلف انٹیلیجنس ذرائع سے شواہد اکٹھے کیے جاتے ہیں، جو ہدف کی تباہی کی تصدیق کرتے ہیں۔ یہی جدید جنگی دور کی حقیقت ہے جہاں بغیر براہِ راست آمنا سامنا کیے، دشمن کو اس کے ایئر بیس کے اندر بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں