لاہور: (نیا محاذ) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج “عالمی یوم آزادی صحافت” منایا جا رہا ہے۔ یہ دن ہر سال 3 مئی کو اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ صحافیوں کو درپیش خطرات، مشکلات اور ان کی جدوجہد کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1993ء میں اس دن کو منانے کی باقاعدہ منظوری دی تھی تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ صحافت محض پیشہ نہیں، بلکہ ایک مشن ہے جو سچائی کی تلاش اور عوام کو باخبر رکھنے کا فرض نبھاتا ہے۔
پاکستان میں صحافت: ایک جدوجہد بھرا سفر
پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے، تاہم اس کے باوجود اہلِ صحافت کو پابندیوں، تشدد، قید و بند، اور سنسر شپ کا سامنا رہا ہے۔ موجودہ آزادی محض تحفے میں نہیں ملی، یہ اُن قربانیوں، کوڑوں اور صعوبتوں کا نتیجہ ہے جنہیں صحافیوں نے جمہوریت، سچائی اور عوام کے حق میں برداشت کیا۔
1400 سے زائد صحافی جان کی بازی ہار چکے
“کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس” کے مطابق 1992ء سے 2025ء تک 1402 صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ کئی صحافی آج بھی جیلوں میں ہیں، صرف اس جرم میں کہ وہ سچ لکھتے اور بولتے ہیں۔
وزیرِاعظم اور اقوام متحدہ کا خراجِ تحسین
وزیراعظم شہباز شریف نے اس دن پر اپنے پیغام میں دنیا بھر کے میڈیا ورکرز کو ان کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان کا آئین آزادی اظہار کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ میڈیا کو جھوٹ، پروپیگنڈے اور غیر ملکی ایجنڈوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی صحافیوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے خلاف غلط معلومات، نفرت انگیزی اور جان لیوا حملے، آزادی صحافت کو دنیا بھر میں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
