لندن: (نیا محاذ) برطانیہ میں سائنسدانوں نے سورج کی بڑھتی ہوئی تپش کو کم کرنے کیلئے جیو-انجینئرنگ تکنیک پر تجربات کی تیاری شروع کر دی ہے۔ یہ تجربات برطانوی حکومت کی گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کیلئے 5 کروڑ پاؤنڈز کی اسکیم کا حصہ ہیں، جسے جلد حکومتی منظوری دیئے جانے کا امکان ہے۔
اس منصوبے کے تحت سائنسدان ایسے جدید طریقے تلاش کر رہے ہیں جن میں فضا میں روشنی کو منعکس کرنے والے ذرات کے بادل چھوڑنے یا بادلوں کو چمکدار بنانے کیلئے سمندری پانی کے اسپرے جیسے طریقے شامل ہیں۔ ان کا مقصد زمین کی سطح پر پہنچنے والی سورج کی روشنی کو کم کرنا ہے تاکہ موسمی حدت کو وقتی طور پر کم کیا جا سکے۔
ایک اور دلچسپ طریقے میں بلند مقام پر موجود سائرس بادلوں کو پتلا کرنا شامل ہے، جو عمومی طور پر سورج کی گرمائش کو جذب کر کے زمین کو مزید گرم کرتے ہیں۔ اگر یہ تجربات کامیاب ہوتے ہیں تو زمین پر پڑنے والی سورج کی شعاعوں کی شدت کم کی جا سکے گی۔
یہ تکنیک مالی طور پر نسبتاً کم مہنگی ہے، لیکن ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس کے اثرات خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر، اس سے موسمی نظام درہم برہم ہو سکتا ہے اور بارشوں کی مقدار و تقسیم میں غیر متوقع تبدیلیاں آ سکتی ہیں، جو کہ زرعی علاقوں کیلئے تباہ کن ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب بعض سائنسدانوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جیو-انجینئرنگ کے اس عمل سے دنیا فاسل فیول پر انحصار کم کرنے کی کوششوں سے غافل ہو سکتی ہے، جو کہ ماحولیاتی تبدیلی کا بنیادی سبب ہے۔
