واشنگٹن: (نیا محاذ) ایرانی جوہری پروگرام پر جاری امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر غیریقینی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی سخت پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی تیل اور پیٹروکیمیکل مصنوعات کی خریداری مکمل طور پر بند ہونی چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے واضح الفاظ میں خبردار کیا کہ جو بھی ملک یا فرد ایران سے تیل یا پیٹرو کیمیکل خریدے گا، اس پر بھی امریکا کی جانب سے سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ “جو ایران سے تیل لے گا، وہ امریکا سے کاروبار نہیں کر سکے گا۔”
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری تھیں۔ امریکی موقف سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ ایران پر معاشی دباؤ بڑھانے کے لیے امریکا یک طرفہ اقدامات کرنے پر آمادہ ہے، جس سے مذاکراتی عمل کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر امریکا نے اس پالیسی کو برقرار رکھا تو ایران کی اقتصادی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے اور اس کا براہ راست اثر خطے میں سیاسی کشیدگی پر بھی پڑ سکتا ہے۔
