0

حکومت کا 1945 ارب روپے نیا قرض لینے کا فیصلہ، سینیٹ اجلاس میں انکشاف

اسلام آباد: (نیا محاذ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ حکومت 1945 ارب روپے کا نیا قرض لینے کی تیاری کر رہی ہے۔ اس قرض کے لیے حکومت نے مقامی بینکوں سے رجوع کیا ہے اور معاملات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت 1275 ارب روپے کے قرض کے حصول کے لیے بینکوں سے بات چیت کر رہی ہے، جس میں سے 658 ارب روپے پاور سیکٹر کے قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوں گے۔ اس کے علاوہ 400 ارب روپے سکوک بانڈز جبکہ باقی رقم دیگر قرضوں کی ادائیگی میں صرف کی جائے گی۔
ڈپٹی گورنر نے مزید بتایا کہ دیگر ضروریات کے لیے حکومت 670 ارب روپے کا مزید قرض بھی حاصل کرے گی۔ اجلاس کے دوران سینیٹر شبلی فراز نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے قرض پر سود حکومت ادا کرتی تھی، لیکن اب اس کا بوجھ براہ راست عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نشاندہی کی کہ اجلاس میں پاور ڈویژن کی عدم موجودگی کے باعث کئی سوالات کے جواب نہیں دیے جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اصل میں گردشی قرض کو صرف ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر رہی ہے، مسئلے کا حل نہیں نکالا جا رہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں