0

فوجی عدالتوں کی حیثیت پر سوال: کیا یہ واقعی عدالتیں ہیں؟ سپریم کورٹ میں اہم سماعت جاری

اسلام آباد – نیا محاذ:فوجی عدالتوں کی حیثیت پر سوال: سپریم کورٹ آف پاکستان میں سویلین افراد کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران اہم قانونی سوالات اٹھائے گئے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے براہِ راست سوال کیا کہ “کیا فوجی عدالتوں کو عدالت کہا جا سکتا ہے یا نہیں؟”
سات رکنی آئینی بنچ، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے، نے کیس کی سماعت کی۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتیں مکمل قانونی دائرے میں کام کرتی ہیں اور ان میں فئیر ٹرائل کے تمام تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی افسران عدالت میں حلف لے کر انصاف فراہم کرتے ہیں، اور یہ عدالتیں قانون کے تحت قائم کی گئی ہیں۔
آئینی نکات پر بحث، آرٹیکل 175 کی تشریح
جسٹس جمال مندوخیل نے زور دے کر کہا کہ آئین کا آرٹیکل 175 وہ واحد شق ہے جو عدالتوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوجی عدالتیں عدالتیں ہیں تو انہیں بھی اسی آئینی دائرہ کار میں دیکھنا ہوگا۔
خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ ماضی میں “لیاقت حسین” اور “محرم علی” کیسز میں سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ سویلین افراد کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ممکن ہے، اور یہ عدالتیں آئین کے آرٹیکل 175 کے دائرے میں نہیں آتیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1956 اور 1962 کے آئین میں بھی وفاقی حکومت کو خصوصی قوانین بنانے کا اختیار حاصل تھا، اور موجودہ قانون بھی اسی اختیار کے تحت نافذ کیا گیا۔
عدالت میں جذباتی لمحات، سوالات اور ریمارکس
سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ایک موقع پر خواجہ حارث کو کہا کہ اگر ان کے سوالات جواب میں رکاوٹ بن رہے ہیں تو وہ اپنا سوال واپس لے لیتی ہیں۔ دوسری جانب، جسٹس جمال مندوخیل نے سخت لہجے میں کہا کہ “یہ کیا مذاق ہے، کیس کو بلاوجہ کیوں لٹکایا جا رہا ہے؟”
اٹارنی جنرل کی غیر حاضری پر بھی عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل دو سے تین دن کا وقت چاہتے ہیں۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ “جب انہوں نے اپنا مؤقف خواجہ حارث کے ذریعے پیش کرنا تھا تو پھر انہیں سننے کا فائدہ کیا؟”
سماعت ملتوی، اگلی کارروائی 28 تاریخ سے
سپریم کورٹ نے خواجہ حارث کو ہدایت کی ہے کہ وہ کل تک اپنے دلائل مکمل کریں، جس کے بعد سماعت کو 28 اپریل تک ملتوی کر دیا جائے گا، کیونکہ بینچ اس دوران دستیاب نہیں ہوگا۔ اٹارنی جنرل 28 تاریخ سے دلائل کا آغاز کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں