نیامحاذ: زیادتی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کی کفالت بائیولوجیکل والد کی ذمہ داری— لاہور ہائیکورٹ
لاہور (ویب ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی بچے کی بائیولوجیکل ولدیت ثابت ہو جائے تو اس کے اخراجات اٹھانا والد کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہوگی۔
15 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، جسٹس احمد ندیم ارشد نے محمد افضل کی درخواست پر 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے کے اہم نکات:
✅ اگر خاتون یہ ثابت کر دے کہ بچہ درخواست گزار کا بائیولوجیکل بیٹا یا بیٹی ہے، تو والد پر اس کے اخراجات عائد ہوں گے۔
✅ ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ شواہد کی روشنی میں کیس کا دوبارہ جائزہ لے۔
✅ جو شخص بچے کی پیدائش کا سبب بنا، وہی اس کی کفالت کا بھی ذمہ دار ہوگا۔
کیس کا پس منظر
🔹 2020 میں محمد افضل کے خلاف خاتون مریم نے زیادتی کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
🔹 خاتون نے دعویٰ کیا کہ زیادتی کے نتیجے میں اس کی ایک بیٹی پیدا ہوئی۔
🔹 ٹرائل کورٹ نے 3,000 روپے ماہانہ خرچ مقرر کر دیا، مگر درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر دی۔
بچوں کے حقوق اور اسلامی قوانین کا حوالہ
💡 عدالت نے قرآنی آیات، احادیث، اور شرعی عدالت کے فیصلوں کا حوالہ دیا، جس میں بائیولوجیکل والد کی ذمہ داری پر زور دیا گیا ہے۔
💡 فیصلے میں کہا گیا کہ اسلامی قوانین میں بچے کی ولدیت کے تعین کے کئی طریقے موجود ہیں، جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
قانونی پہلو اور بین الاقوامی مثالیں
📜 فیصلے میں مغربی پاکستان فیملی ایکٹ 1964 اور سی آر پی سی سیکشن 488 کے تحت وضاحت دی گئی کہ بائیولوجیکل بچوں کے حقوق کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔
📜 بنگلہ دیش میں بھی ریپ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کو قانونی حقوق دیے گئے ہیں۔
عدالتی ہدایات
🚨 ٹرائل کورٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ شواہد کی روشنی میں فیصلہ کرے اور بچے کی ولدیت کا تعین کیے بغیر اخراجات کا تعین غیر شفاف ہوگا۔
🚨 اگر بچی کی ولدیت ثابت ہو جاتی ہے، تو والد پر اس کے اخراجات عائد کیے جائیں گے۔
📢 آپ اس عدالتی فیصلے کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟ اپنی رائے کمنٹس میں شیئر کریں! ⬇️