0

چیٹ جی پی ٹی نقل کرنے والوں کا عالمی سہولت کار بن گیا؟ نئی بحث چھڑ گئی

ہارورڈ یونیورسٹی کا انکشاف: مصنوعی ذہانت تعلیمی تحقیق کے لیے خطرہ بننے لگی!
نیامحاذ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے ایک چونکا دینے والی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں طلبہ اور محققین مقالہ جات اور امتحانی تیاری کے لیے تیزی سے ChatGPT اور دیگر مصنوعی ذہانت کے ٹولز کا استعمال کر رہے ہیں۔

AI کے بڑھتے استعمال سے تحقیق کی ساکھ کو خطرہ؟
📌 پہلے پروف ریڈنگ اور اصلاح تک AI کا استعمال کیا جا رہا تھا، لیکن اب یہ مکمل تحقیقی مقالے لکھنے کا ذریعہ بن چکا ہے!
📌 سب سے بڑا خدشہ یہ ہے کہ AI انٹرنیٹ پر موجود غیر مستند، جھوٹے اور متعصبانہ مواد کو بھی تحقیق میں شامل کر رہا ہے، جس سے تحقیقی مقالوں کی ساکھ کمزور ہو رہی ہے۔
📌 سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ AI سے تیار کردہ تحقیق مکمل طور پر مستند اور قابلِ بھروسہ نہیں کہلائی جا سکتی۔

کیا AI نقل کا ذریعہ بن چکا؟
🎓 ماہرین کے مطابق ChatGPT جیسے ٹولز طلبہ میں تحقیق کے بجائے نقل کے رجحان کو فروغ دے سکتے ہیں، جس کے باعث:
✅ تحقیق اور تنقیدی سوچ کا کلچر کمزور ہو سکتا ہے
✅ طلبہ کی ذہنی صلاحیتوں میں کمی آ سکتی ہے
✅ کاہلی اور سستی کا رجحان بڑھ سکتا ہے

مستقبل میں تعلیم اور تحقیق کا کیا ہوگا؟
🤔 ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی تاکہ AI ٹیکنالوجی کا مثبت استعمال ممکن بنایا جا سکے اور تحقیق کی مستند حیثیت برقرار رہے۔

📢 مزید عالمی خبروں اور جدید تحقیق کے لیے نیامحاذ کے ساتھ جڑے رہیں!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں