اوگرا کا نیا “ٹیک یا پے” قانون مسترد، چھوٹی آئل کمپنیوں کے لیے بحران کا خدشہ
(نیامحاذ) آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (OMAP) نے اوگرا کے نئے “ٹیک یا پے” قانون کو مسترد کرتے ہوئے اسے چھوٹی آئل کمپنیوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
بڑی آئل کمپنیوں کو فائدہ، چھوٹے کاروبار مشکلات کا شکار
آئل ایسوسی ایشن کے مطابق اوگرا کا نیا قانون صرف ریفائنریز اور بڑی آئل کمپنیوں کے مفاد میں ہے، جبکہ اس سے چھوٹی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بحران کا شکار ہو سکتی ہیں۔ اگر یہ قانون نافذ ہوا تو ملکی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین بھی شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ریفائنریز کی اجارہ داری اور غیر قانونی درآمدات – چھوٹی کمپنیوں کے لیے نقصان دہ
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ریفائنریز اکثر قیمتوں میں اضافے کے دوران جان بوجھ کر تیل کی ترسیل روک دیتی ہیں، جس کی وجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں مہنگے داموں پیٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔
اس کے علاوہ غیر قانونی طریقے سے درآمد کی گئی پیٹرولیم مصنوعات بھی مارکیٹ پر دباؤ ڈال رہی ہیں، جس کی وجہ سے آئل کمپنیوں کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔
اوگرا سے مطالبات
آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے اوگرا سے مطالبہ کیا ہے کہ:
✅ تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول چھوٹی آئل کمپنیوں سے مشاورت کی جائے۔
✅ ریفائنریوں کی اجارہ داری ختم کی جائے اور مارکیٹ میں مسابقت کو فروغ دیا جائے۔
✅ تاخیر سے مصنوعات کی فراہمی اور امتیازی قیمتوں جیسے مسائل کا فوری حل نکالا جائے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر یہ مسائل حل نہ ہوئے تو چھوٹی آئل کمپنیوں کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے، جو کہ مارکیٹ میں مسابقت اور عام صارفین کے لیے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔