کراچی (نیامحاذ) مصطفیٰ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، تحقیقات کے دوران ایف آئی اے نے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے 18 لیپ ٹاپ، متعدد الیکٹرانک آلات اور ایک بیش قیمت اوڈی کار برآمد کر لی، جبکہ لال رنگ کا قیمتی ٹرک غائب ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ارمغان کے گھر چھاپہ، اہم شواہد اکٹھے
ایف آئی اے کی ٹیم نے گزری پولیس کی موجودگی میں ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا اور مختلف کمروں کی تلاشی کے دوران اہم شواہد جمع کیے۔ تفتیشی حکام کے مطابق، گھر سے 98 اشیاء تحویل میں لی گئی ہیں، جن میں لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر ڈیجیٹل ڈیوائسز شامل ہیں۔
قتل کے بعد تاوان، پھر پولیس مقابلہ
ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کے مطابق، 6 جنوری کو مقتول مصطفیٰ عامر کو ڈیفنس سے اغوا کیا گیا، بعد ازاں 25 جنوری کو اس کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی۔ پولیس نے اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کرکے تحقیقات شروع کیں۔
9 فروری کو پولیس نے ملزم ارمغان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، لیکن ملزم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس پر فائرنگ کر دی، جس میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہو گئے۔ کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔
لاش جلانے کا انکشاف، ساتھی کا اعتراف جرم
تفتیش کے دوران ملزم کے ساتھی شیراز نے اعتراف کیا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو اپنے گھر میں قتل کیا اور لاش کو حب لے جا کر جلا دیا۔ پولیس نے حب سے جلی ہوئی گاڑی برآمد کرلی، جبکہ مقتول کی لاش پہلے ہی رفاہی ادارے کے ذریعے امانتاً دفن کی جا چکی تھی۔
قتل کی وجہ ایک لڑکی؟
تفتیشی حکام کے مطابق، مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی، جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی۔ انٹرپول کے ذریعے اس سے رابطے کی کوشش کی جا رہی ہے، کیونکہ کیس میں اس کا بیان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
مزید تحقیقات جاری
پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا آلہ قتل اور مقتول کا اصل موبائل فون برآمد کرنے کے لیے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ایف آئی اے نے منشیات فروشی کے پہلو پر بھی تحقیقات تیز کر دی ہیں اور اس مقصد کے لیے پانچ رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔