دمشق(نیا محاذ) شامی باغیوں نے دارالحکومت دمشق میں داخل ہونے کا دعویٰ کردیا، شامی صدر بشارالاسد بھی دمشق چھوڑ کر نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بشارالاسد کے صدارتی محافظ بھی ان کی معمول کی رہائش گاہ پر تعینات نہیں ہیں جس کے باعث ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے کہ بشار الاسد فرار ہوچکے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ شامی جنگجوؤں نے شام کے شہر حمص پر مکمل کنٹرول کا اعلان کیا ہے جبکہ سینٹرل جیل پر قبضہ کر کے 3500 قیدیوں کو بھی رہا کردیا، باغیوں نے صدر بشار الاسد کےپورٹریٹ پھاڑدیئے جبکہ بشارالاسد کےوالد کا مجسمہ بھی گرا دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی کردوں نے دیرالزور کا کنٹرول سنبھال کر اپنا جھنڈا لہرا دیا اور صدربشارالاسد کی فوج کو شہر چھوڑنے پر مجبور کیا، سیکڑوں فوجیوں اور سرکاری افسران نے عراق میں پناہ لے لی۔
دوسری جانب جنگجو لیڈر محمد الجولانی نے کہا ہے کہ شام میں حالیہ بغاوت کا مقصد صدر بشار الاسد کی حکومت کو گرانا ہے، شامی حکومت کا خاتمہ قریب ہے، ہتھیار پھینکنے والے سرکاری فوجیوں کو عام معافی دی جائے گی۔