لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب پولیس کے ترجمان نے مختلف اداروں کے لیے خریداری کی آڈٹ رپورٹ میں ضابطگیوں کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی طرف سے خریداری کی مد میں پروسیجرل نقائص ممکن ہیں تاہم مالی بے ضابطگی کا تاثر ہرگز درست نہیں ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق ترجمان پنجاب پولیس نے صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں پولیس کے حوالے سے جمع کروائی گئی آڈٹ رپورٹ کے معاملے پر وضاحتی بیان جاری کردیا اور کہا کہ محکمہ پولیس سمیت حکومت پنجاب کے تمام تر اداروں کی آڈٹ رپورٹس کا ہر سال پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی میں جمع کروایا جانا معمول کی کارروائی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس سمیت تمام محکمہ جات آڈٹ رپورٹس کے اعتراضات کا مفصل جواب متعلقہ کمیٹی میں جمع کرواتے ہیں، پنجاب پولیس کی طرف سے خریداری کی مد میں پروسیجرل نقائص ممکن ہیں تاہم مالی بے ضابطگی کا تاثر ہرگز درست نہیں ہے۔ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ پنجاب پولیس اپنے شعبوں میں خریداری کی مد میں تمام دستاویزی ثبوت اور ریکارڈ متعلقہ فورم پر پیش کر چکی ہے۔وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس متعلقہ کمیٹی میں آڈٹ رپورٹس کا ٹھوس حقائق پر مبنی مفصل جواب جمع کروا چکی ہے اور مزید آڈٹ پیرا اعتراضات کی مد میں جمع کروائے گئے مفصل جوابات اور محکمانہ مؤقف کو متعلقہ کمیٹی کے سامنے پیش کرے گی۔ترجمان نے بتایا کہ جوابات اور دستاویزی ریکارڈ تسلی بخش پائے جانے پر متعلقہ اکاونٹس کمیٹیاں اعتراضات کو داخل دفتر کر دیتی ہیں۔خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں جمع کرائی گئی آڈٹ رپورٹ میں پولیس کے مختلف اداروں کے لیے ہونے والی دو ارب 13 کروڑ روپے کی خریداری میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مختلف مد میں کی گئی خریداری کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیپرارولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔
0