قومی سیاست کیلئے غیر معمولی ہفتہ، عدالتوں سے اہم نوعیت کے فیصلے متوقع
اسلام آباد (نیا محاذ)سینئر صحافی و تجزیہ کار صالح ظافر نے اپنی ایک رپورٹ میں اہم انکشافات کیے ہیں ۔انہوں نے لکھا ہے کہ قومی سیاست کے حوالے سے غیر معمولی طور پر اہم واقعات آج سے شروع ہونے والے ہفتے میں رونما ہونا شروع ہو جائیں گے۔ اس سلسلےمیں عدالت عظمیٰ سمیت مختلف سطحوں کی عدالتوں میں اہم معاملات پر سماعت اور فیصلوں کی توقع ہے جبکہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں اور بعض سیاسی جماعتوں کے تنظیمی امور کا جائزہ لے گا جس کے بارے میں آئندہ ہفتے فیصلے جاری ہونے کا امکان ہے۔ بڑے فیصلے آئیں گے 8ججوں کے فیصلے کو لیکر رجسٹرار کا مؤقف بھی کمیٹی میں آئے گا۔حددرجہ قابل اعتماد ذرائع نے جنگ /دی نیوز کو بتایا کہ سپریم کورٹ پریکٹسز اینڈ پروسیجر ایکٹ میں انقلاب آفریں ترمیم کے بعد اس کے ججوں کی سہ رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس پیر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سرکردگی میں منعقد ہوگا جس میں متعدد مقدمات جن کا تعلق پیش آمدہ سیاسی امور سےہے سماعت اور ان کے لئے بنچ مقرر کیے جانے کا فیصلہ ہوگا۔ باور کیا جاتا ہے کہ چیف جسٹس نے فل بنچ کے ان 8بنچوں کے وضاحتی بیان کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار کوجن 9 سوالات کے جواب کا پابند بنایا ہے یہ جواب بھی پیر یا منگل کو مل جائے گا جس کی روشنی میں ان8 فاضل جج صاحبان کے رویئے کو جانچا جائے گا۔ بادی النظر میں 14؍ ستمبر کی اس کارروائی سے طے شدہ عدالتی طریق کار کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔ مخصوص نشستوں کے لیے سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر تفصیلی فیصلہ بھی آئندہ ہفتے میں آنے کی توقع ہے جسے غیر مؤثر بنانے کے لیے پارلیمنٹ نے ایکشن ایکٹ مجریہ 2014ء میں ترامیم کر ڈالی تھیں آئین کی دفعہ 63۔اے میں سپریم کورٹ کے ایک 3 رکنی بنچ نے اپنے فیصلے سے آئین میں تحریف کرکے آئین تحریر کر ڈالا تھا .اس کے خلاف زیر التواءاپیل بھی ہفتہ رواں میں سماعت کے لیے زیر غور آئے گی جس سے ارکان اسمبلی اور سینیٹ کی وفاداریاں تبدیل کرنے اور ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کی آزادی کے ضمن میں آئین کے اصل متن کو بحال کردیا جائے گا۔ ذرائع نے نشاندہی کی ہے کہ سیاسی صورتحال پر فیصلہ کن اثرات مرتب کرنے کے حو الے سے الیکشن کمیشن کا مخصوص نشستوں کے بارے میں فیصلہ جسے کمیشن نے 4سماعتوں کے دوران زیر غور رکھا اسی ہفتہ سنادیا جائے گا جس سے قومی اسمبلی سمیت تمام اسمبلیوں کی ھیئت تبدیل ہوجائے گی۔ کمیشن قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر صاحبان کے مراسلوں کا بھی جائزہ لے گا۔
0