نئی دہلی (نیا محاذ )بھارت میں سادھو کی جانب سے اسلام اور حضرت محمد کی توہین کرنے پر احتجاج کرنے والے مظاہرین پر ریاست مدھیہ پردیش کی ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے مسلم لیڈر کا گھر ہی مسمار کر دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو انتہا پسند سادھو ماہانت رام گری مہاراج کی جانب سے ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ناشک کے گاوں پنچولی میں تقریر کے دوران نبی کریم ﷺکے خلاف توہین آمیز کلمات کہے جس سے بھارتی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور ان کی جانب سے سادھو کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے پر احتجاج کیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو سادھو کی توہین آمیز تقریر کے خلاف ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع چھتر پور میں مسلم آبادی کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران کچھ مشتعل افراد کی جانب سے پولیس سٹیشن پر دھاوا بھی بولا گیا۔مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ موہن یادیو ہندو انتہا پسند سادھو کی توہین آمیز تقریر کے بعد تو سوتے رہے تاہم جب مسلمانوں کی جانب سے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا گیا اور پولیس سٹیشن پر حملے میں کچھ اہلکار زخمی ہوئے تو انہوں نے فوری طور پر مظاہرین کے خلاف کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے، پولیس نے بھی شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے چھتر پور میں کانگریس کے سابق نائب صدر اور مقامی مسلم رہنما حاجی شیراز علی کو احتجاج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور مسلم رہنما کے عالیشان گھر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ہیوی مشینری کی مدد سے مسمار کر دیا۔
پولیس نے احتجاج کرنے پر 46 نامزد افراد سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے 20 افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے جبکہ پونے پولیس نے بھی مسلمانوں کی جانب سے متعدد شکایات کے بعد سادھو ماہانت رام گری مہاراج کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ان کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے۔
0