لاہور ( نیا محاز ) اپوزیشن اتحاد کے گزشتہ شب کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق ملاقات میں گفتگو کا آغاز مولانا فضل الرحمٰن نے کیا جبکہ اختتامی گفتگو محمود خان اچکزئی نے کی۔
اپوزیشن جماعتوں کو ملاقات کے لیے دعوت تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے دی گئی، سابق وزیر محمد علی درانی ملاقات کے لیے اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ موجود تھے۔
“جنگ ” نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اپوزیشن اتحاد نے محمود اچکزئی کی قیادت اور مذاکراتی مینڈیٹ پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا جبکہ جی ڈی اے اور سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان نے تمام جماعتوں سے مشاورتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی نے اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے بجائے چند نکات پر محمود اچکزئی کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔بانی پی ٹی آئی کے بعد اپوزیشن کی جماعتوں نے بھی محمود اچکزئی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، بیرسٹر گوہر نے صرف بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ سمیت کارکنوں کے مسائل پر بریف کیا جبکہ عمرایوب نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی کے کی اکثریت متنفر ہوچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا عبدالغفور حیدری اور ساجد ترین کی جانب سے عمر ایوب کے مؤقف کی حمایت کی گئی۔ محمود اچکزئی نے کہا بلوچستان اور کے پی میں خرابیوں کی وجہ مشترکہ ناقص حکمت عملی رہی۔سارے مسائل کا حل آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی میں ہے۔ ہم سب کو اپنی غلطیوں پر توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں محمود اچکزئی کی تجویر کی حمایت کی گئی کہ صوبائی وسائل پر مقامی افراد کا آئینی حق تسلیم کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق لیاقت بلوچ کا مؤقف تھا کہ بڑی جماعتیں حکومت میں جا کر اپوزیشن دور میں کیے وعدے بھول جاتی ہیں۔