لاہور(نیا محاز) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف درخواست پر ایف آئی اے، پنجاب اور وفاقی حکومت سے جوابات طلب کرتے ہوئے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی جبکہ جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ اب تو لوگ ایف آئی اے کو رپورٹ کرنا بھی پسند نہیں کرتے، ہمارے ہاں سوشل میڈیا کا مسئلہ بہت حساس ہے مگر قانون اتنا ہی غیر سنجیدہ۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے وفاقی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، عظمی بخاری اور ایف آئی اے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 24 جولائی کو فلک جاوید کی جانب سے ایکس پر عظمی بخاری کے خلاف ایک جھوٹی ویڈیو شئیر کی گئی، مذکورہ ویڈیو سینکڑوں افراد کی جانب سے شئیر کی گئی جس سے عظمی بخاری کی شہرت کو نقصان پہنچا، عدالت پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید سمیت دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت جاری کرے۔
دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے کیا کارروائی کی ہے؟ جس پر ایف آئی اے افسر نے جواباً کہا کہ ہم نے ایک اور ملزم کو گرفتار کیا ہے۔عدالت نے پوچھا کہ کیا اس ملزم نے ویڈیو کو سب سے پہلے اپلوڈ کیا تھا ؟ یہ ملزم اس ساری مہم میں شامل تھا۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا ابھی تک آپ نے ویڈیو کو سب سے پہلے اپلوڈ کرنے والے شخص کی نشاندہی کی؟ جس پر ایف آئی اے افسر کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیقات اس حوالے سے جاری ہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا آپ آئی پی ایڈریس کے ذریعے سب سے پہلے ویڈیو اپلوڈ کرنے والے شخص کی نشاندہی کر سکتے ہیں؟ جس پر وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ ٹوئٹر کی پاکستان میں موجودگی نہیں ہے۔جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ اگر جواب کے لیے وقت لینا چاہتے ہیں تو لے سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ تفصیل سے جواب جمع کروائیں، اگر وقت لینا چاہتے ہیں تو لے لیں
لاہور ہائیکورٹ نے عظمی بخاری کی خلاف مبینہ جعلی ویڈیو کے خلاف درخواست پر ایف ائی اے، پنجاب اور وفاقی حکومت سے جوابات طلب کرتے ہوئے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔