اسلام آباد (نیا محاز )سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی کا ٹویٹر پیغام میں کہنا ہے کہ وکلا کے سب سے بڑے نمائندہ ادارے پاکستان بار کونسل نے اپنی متفقہ قرارداد کے ذریعے اعلان کیا ہے
کہ” آئین کی تشکیل اور قانون سازی کا مکمل اختیار صرف عوام کے نمائندوں پر مشتمل پارلیمنٹ کو ہے۔ ہر ادارے پر لازم ہے کہ وہ آئینی حدود کے اندر رہے” یہ عدلیہ کے لئے نہایت واضح پیغام ہے،جس نے مئی 2022 میں آرٹیکل 63-اے کی “تشریح” کرتے ہوئے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے مرضی کا آئین لکھ لیااور 12جولائی 2024 کے عدالتی فیصلے میں الیکشن ایکٹ 2017 ہی نہیں آئین کے واضح اور غیر مبہم آرٹیکلزکی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں غیر مؤثر کردیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس صورتحال میں وکلا نے پارلیمنٹ کی پشت پناہی کا اعلان کر کے تاریخی کردار ادا کیا ہے۔پارلیمنٹ کے سامنے اب دو ہی راستے ہیں۔ پہلا یہ کہ وہ آئین کی ماں اور قانون سازی کا اختیار کلی رکھنے والے ریاستی ادارے کے طور پر آئین کا تحفظ کرتے ہوئے اسے معطل اور غیر مؤثر ہونے سے بچائے یا پھر خاموشی سے آئین و قانون کی رسوائی کا تماشا دیکھتی رہے۔