0

یو اے ای میں جتنا کرائم ہوا ہے اس میں 50فیصد پاکستانی ہیں،وزارت سمندر پار پاکستانی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

اسلام آباد(نیا محاز )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانیزکے اجلاس میں حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستانی لوگوں کا رویہ، ورک ایتھکس بڑا مسئلہ ہے،
پاکستانیوں کا کرمنل میں شامل ہونا بڑا مسئلہ ہے،یو اے ای میں جتنا کرائم ہوا ہے اس میں 50فیصد پاکستانی ہیں،لوگ ہم سے بدظن ہو کر دوسرے ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کا اجلاس ہوا،چیئرمین ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کا اجلاس ہوا، وزارت سمندر پاکستانی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ نیشنل امیگریشن اینڈ ویلفیئرپالیسی اس وقت 90فیصد مکمل ہو چکی ہے،ہمارے ماتحت ادارےبزنس میں آسانی کے حوالے سے رکاوٹ ہیں،اس میں آسانی کیلئے 120ترامیم تجویز کی ہیں،او پی ایف کا 6سال بعد نیا بورڈ بن گیا ہے،ای او بی آئی ابھی وفاق کے پاس ہے،سندھ کے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ ای او بی آئی کے معاملے کو کھولنا چاہتے ہیں،ای او بی آئی 60سے 65ارب پنشن دے رہی ہے جو آئندہ چند سال میں سوارب ہو جائے گی،ای او بی آئی میں انشورڈ افراد 1کروڑ سے زیادہ ہیں، چار لاکھ 27ہزار افراد کو پنشن دی ہے،ای او بی آئی میں اس سال ریکارڈ وصولی 60ارب ہوئی ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز نے اجلاس میں بتایا کہ ہمارے 96فیصد افراد جی سی سی ممالک میں جا رہے ہیں،6سے 8لاکھ لوگ ملک سے باہرجاتے ہیں، دو تین لاکھ لوگ واپس بھی آ جاتے ہیں،اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ دبئی کے ساتھ مسائل ہیں، وہ کہہ ہے آپ سے 16لاکھ کا زبانی کوٹہ تھا لیکن آپ 18لاکھ پر آ گئے،ملائیشیا میں لوگ ایک سال کے معاہدے پر گئے اور وہیں رک گئے پھر جیل میں جاتے ہیں،عراق میں لوگ غائب ہوئے ان کی درست تعداد معلوم نہیں۔

سینیٹر ناصر عباس نے کہاکہ بنگلہ دیش کے لوگ زیادہ نوکریاں حاصل کررہے ہیں،عراق میں پاکستانی سستی مزدوری کرتے ہیں،وہ مظلوم ہیں ، انہیں عراق میں قیدی کی طرح رکھا جاتا ہے،عراق میں پاکستانیوں کے پاسپورٹ لے کر پھینک دیتے ہیں،انہیں معلوم ہے کہ پاکستانی کہاں کام کررہے ہیں،زائر وہاں جاتے ہیں وہ واپس آ جاتے ہیں،عراق میں بہت تعمیراتی کام ہورہا ہے، وہاں لیبر کی بہت ضروری ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانی حکام نے کہاکہ عراق میں جو پاکستانی جارہے ہیں ان کی شکایات بہت زیادہ ہیں،سعودی عرب میں 20لاکھ پاکستانی ہیں، ہر سال 4لاکھ لوگ جا رہے ہیں،سعودی عرب نے کہاکہ بھکاری نہ بھیجو، بیمار افراد کو نہ بھیجو ،پاکستانی ورکرز جہاں جاتے تھے وہاں کوشش کے باوجود کمی آ رہی ہے،جی سی سی اب مارڈن سوسائٹی ہو گئی ہے،وہاں تعمیرات میں ٹیکنالوجی آ گئی ہے،ہم نے لوگوں کو ہنر نہیں دیا، ہمارے بغیر ہنر کے لوگ جارہے ہیں،ہمارے پاس زیادہ لوگوں کو ہنر نہیں سکھایا جا رہا،دوسرے ممالک کے لوگ ہمیں وہاں ری پیلس کر رہے ہیں
حکام نے بتایا کہ پاکستانی لوگوں کا رویہ، ورک ایتھکس بڑا مسئلہ ہے،پاکستانیوں کا کرمنل میں شامل ہونا بڑا مسئلہ ہے،یو اے ای میں جتنا کرائم ہوا ہے اس میں 50فیصد پاکستانی ہیں،لوگ ہم سے بدظن ہو کر دوسرے ممالک کی طرف دیکھ رہے ہیں،پاکستا ن کی لیبر فورس 7کروڑ ہے،ہمارے ایک کروڑ سے زائد لوگ باہر ہیں،سالانہ 6سے 8لاکھ لوگ باہر جا رہے ہیں،سالانہ 96فیصد مڈل ایسٹ جارہے ہیں،تقریباً35فیصد باہر جانے والے کاتب معلوم ہوتا ہے جب وہ ایئرپورٹ آتے ہیں،ان میں ڈاکٹرز، انجینئر ہیں،سمجھدار لوگ موقع دیکھ کر باہر چلے جاتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں