0

اب جبری گمشدگی کے ہر کیس کی الگ سے پروفائل تیار کرنی ہے،عدالت پیش ہو کر صرف یہ بتا دینا کہ کچھ نہیں ہوا کوئی حل نہیں ،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس

اسلام آباد(نیا محاز )لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ دو سال ہو گئے ابھی تک ہم یہی طے نہیں کر پا رہے کہ کس نے دیکھنا ہے،جبری گمشدگیوں سے متعلق قائم کمیشن کیا کررہا ہے ؟

آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی سے کون جبری گمشدگی کمیشن میں پیش ہوتا ہے؟رجسٹرار جبری گمشدگی کمیشن نے جواب دیا کہ میجر رینک کے افسران پیش ہوتے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ اب جبری گمشدگی کے ہر کیس کی الگ سے پروفائل تیار کرنی ہے،عدالت میں پیش ہو کر صرف یہ بتا دینا کہ کچھ نہیں ہوا کوئی حل نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے مقدمات کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اخترکیانی کی سربراہی میں 3رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،جسٹس طارق محمودجہانگیری اور جسٹس ارباب محمد طاہر بنچ کا حصہ ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آج لارجر بنچ پہلی بار سماعت کررہا ہے تو پروسیجر بنانا پڑے گا، چیف جسٹس نے ہماری درخواست پر مسنگ پرسنز کیسز کیلئے لارجر بنچ بنایا، کیسز کی نوعیت کو دیکھ کر اس کے مطابق ڈائریکشنز دیں گے،عدالت نے ڈی جی آئی ایس آئی،ڈی جی آئی بی ، ڈی جی ایم آئی پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی، وفاقی حکومت کی درخواست پر کمیٹی تبدیل کرنے کا کہا گیا تھا، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا نئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے؟نمائندہ وزارت دفاع نے کہاکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے 2بریگیڈیئر کو نامزد کیا گیا ہے،نمائندہ آئی بی نے کہاکہ آئی بی کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل قاضی جمیل الرحمان کمیٹی کے کنوینر ہونگے،وکیل ایمان مزاری نے کہاکہ اٹارنی جنرل کا بیان حلفی تھا کہ کسی بلوچ طالبعلم کو جبری گمشدہ نہیں کیا جائے گا،اٹارنی جنرل کے بیان حلفی کے باوجود بھی بلوچ طلبہ کو جبری گمشدہ کیا جارہا ہے،بلوچ طالبعلم فیروز کو راولپنڈی کی زرعی بارانی یونیورسٹی گمشدہ کیا گیا، جسٹس محسن کیانی نے کہاکہ فیروز سے متعلق کیا اپڈیٹ ہے، راولپنڈی سے لاپتہ ہوا کوئٹہ سے تو نہیں ہوا،دو سال ہو گئے ابھی تک ہم یہی طے نہیں کر پا رہے کہ کس نے دیکھنا ہے،جبری گمشدگیوں سے متعلق قائم کمیشن کیا کررہا ہے؟آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی سے کون جبری گمشدگی کمیشن میں پیش ہوتا ہے؟رجسٹرار جبری گمشدگی کمیشن نے جواب دیا کہ میجر رینک کے افسران پیش ہوتے ہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ اب جبری گمشدگی کے ہر کیس کی الگ سے پروفائل تیار کرنی ہے،عدالت میں پیش ہو کر صرف یہ بتا دینا کہ کچھ نہیں ہوا کوئی حل نہیں ہے،ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ 14مزید بلوچ طلبہ کو جبری طور پر گمشدہ کیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں