0

آپ غلط سائیڈ پر جا رہے ہیں،جو کیس ہے ہی نہیں تو آپ اس طرف کیوں جا رہے ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت

اسلام آباد(نیا محاز )الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ غلط سائیڈ پر جا رہے ہیں ایسا نہ کریں،جو کیس ہے ہی نہیں تو آپ اس طرف کیوں جا رہے ہیں، یہ سوال ہی نہیں،کسی نے یہ دلائل نہیں دیئے کہ الیکشن ٹریبونل کے جج ہائیکورٹ لگائے گی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی اور الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، الیکشن کمیشن حکام اور پی ٹی آئی امیدوار شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی،پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین اور فیصل چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آئین میں مشاورت کا طریقہ کار بڑاواضح ہے،آرٹیکل 218/3 میں ہے الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی ہے آئین کے مطابق الیکشن کرائے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈیوٹی سے زیادہ اہم ہے،الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی میں شامل ہے کہ الیکشن ٹریبونل مقرر کرے،الیکشن ٹریبونل مقرر کرنا الیکشن کمیشن کے سوا کسی کااختیار نہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا اپوائنٹمنٹ جج کی طرف سے نہیں کی جاتی ، وکیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن حاضر یا ریٹائر جج کو الیکشن ٹریبونل چیف جسٹس کی مشاورت سے بنا سکتا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ آرٹیکل کے مطابق تمام ایگزیکٹو کی تعیناتی الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے،ایسا کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا جو الیکشن کمیشن کے اختیار ختم کرے،چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آپ غلط سائیڈ پر جا رہے ہیں ایسا نہ کریں،جو کیس ہے ہی نہیں تو آپ اس طرف کیوں جا رہے ہیں، یہ سوال ہی نہیں،کسی نے یہ دلائل نہیں دیئے کہ الیکشن ٹریبونل کے جج ہائیکورٹ لگائے گی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ٹریبونل بنا دیا ہے تو اسی کااختیار ہے ریٹائر جج لگانا ہے یا حاضر سروس،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیا کسی کیس میں چیف جسٹس خود الیکشن ٹریبونل ہو سکتا ہے،وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ ایسا کبھی نہیں دیکھا کہ چیف جسٹس خود ٹریبونل ہو لیکن کوئی رکاوٹ بھی نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں