0

عدت کیس، عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو بری کر دیا

لاہور (نیا محاز ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت کے دوران نکاح کیس میں سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر آج جج افضل مجوکا نے فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔عدالت نے سزا کے خلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے سزا کالعدم قرار دی اور رہائی کا حکم جاری کر دیاہے ۔عدالت نے کہا کہ دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو بانی پی ٹی آئی،بشریٰ بی بی کو فوری رہا کیا جائے، دونوں کی رہائی کی روبکار جاری کردی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج افضل مجوکہ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی ۔ خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہو گا، زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہوہے ، اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، اگر خاتون کہتی ہے کہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا؟ سلمان اکرم راجہ صاحب زبانی طلاق کو مان رہے ہیں کہ اپریل میں ہوئی، بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی تھی ، مجھے اپیل کنندگان کے اضافی ثبوت پر کوئی اعتراض نہیں وہ پیش کر سکتے ہیں۔
وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کس بیان میں کہا شادی عدت کے دوران نہیں ہوئی ، مفتی سعید نے بشری ٰبی بی کی بہن کے کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا ، کسی جگہ بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ ان کی عدت پوری ہے ، جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا ہے ۔

جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیئے کہ پراسیکوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں ہوئی ، دوران دلائل زبانی طلاق دینے کے حوالے سے خاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا، جج افضل مجوکہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے بیان کو آپاس کے خلاف کیسے استعمال کر سکتے ہیں، شرعی تقاضے پورے کرنے کا ذکر تو کیا گیا ہے ، اس بات پرمیں بھی آپ سے اختلاف کروں گا کہ آپ جیسے سینئر وکیل سے ایسی بات کی امید نہیں تھی۔ خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ اختلاف کرنا سب کا حق ہے اور آپ بھی اختلاف کر سکتے ہیں۔
جج افضل مجوکہ نے کہا کہ بیان میں تو کہا گیا ہے کہ نکاح کیلئے شرعی تقاضے پورے ہیں، ملزم کا کام ہے کہ عدالت کے ذہن میں شک ڈالے ، ثابت کرنا تو پراسیکوشن کا کام ہے ، اس بیان کا سرٹیفکیٹ کدھر ہے جب بیان ہو تو عدالت سرٹیفکیٹ دیتی ہے ، وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ سرٹیفکیٹ تو نظر نہیں آ رہا ، وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ 342 کے بیان میں عمران خان نے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے ، عمران خان نے 342 کے بیان میں تفصیل دے دی ۔

خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ میرے ڈاکیو منٹ کے مقابلے میں کوئی ثبوت لے کر آتے، اس کو چیک کرایا جا سکتا تھا ، میں نے غور سے دیکھا مجھے نہیں نظر آیا کہ کوئی ٹمپرنگ کی گئی ہے ، ٹمپرنگ کا الزام لگایا گیا ، قانون شہادت میں لکھا گیا کہ کاپی کی بھی کاپی قبول ہو گی ، اعتراض اٹھایا گیا کہ طلاق نامہ کی فوٹو کاپی عدالت میں پیش کی گئی ۔
عثمان ریاض گل ایڈووکٰٹ نے کہا کہ 342 کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے ، خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ کدھر ہے بشریٰ بی بی کا وہ بیان جہاں لکھا ہو کہ انہوں نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا ، کہا گیا کہ بشری بی بی کا بیان حتمی ہو گا، بانی پی ٹی آئی نے بھی کہیں نہیں کہا کہ انہوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی ، بشری ٰبی بی نے نہیں کہا کہ انہوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی ، 16 جنوری 2024 کو بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد ہوئی اور صحت جرم سے انکار کیا۔

وکیل کہا کہ خاور مانیکا نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننے والے ہوں ، میں نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی ہے اور اسلام کے مطابق انصاف چاہیے ، پہلا نکاح ہو گیا تھا تو پھر دوسرا نکاح کرنے کی ضرورت پیش کیوں آئی ؟ اس کا مطلب ہے پہلا نکاح فراڈ تھا۔
خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل مکمل کرکے سیکشن 496 اور سیکشن 494 میں بھی سزا دینے کی استدعا کردی۔

بشری بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 342 کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشریٰ بی بی کا بیان موجود ہے، طلاق کے تین سے چار ماہ کے بعد خاور مانیکا نے بھی شادی کرلی اور ان کی چار سال کی بیٹی بھی ہے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک چیز میں نقص ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے، 90 دن کا وقت اس کیس میں غیر متعلقہ ہے، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90 دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، لیگل نقص تو ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے ہیں۔

جج افضل مجوکہ نے کہا کہ اسی بنیاد پر کیس ریمانڈ بیک ہوا کہ سرٹیفکیٹ موجود نہیں تھا، بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ ہم ریمانڈ بیک نہیں چاہ رہے ہم صرف میرٹ پر فیصلہ چاہتے ہیں ، ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تعمیل کروانا چاہتے ہیں، خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ مجھے اپیل کنندگان کے اضافی ثبوت پر کوئی اعتراض نہیں وہ پیش کرسکتے ہیں، بشری بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی، سلمان اکرم راجہ صاحب زبانی طلاق کون مان رہاہے کہ اپریل میں ہوئی، اگر خاتون کہتی ہے کہ اسے زبانی طلاق دی گئی توکیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا ؟ زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں