0

دلائل کیلئے ٹائم مرضی سے رکھوں گا میں ڈائریکشن کو مدنظر نہیں رکھتا،وکیل خاور مانیکا کے عدت نکاح کیس میں دلائل

اسلام آباد(نیا محاز )زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہاکہ دلائل کیلئے ٹائم مرضی سے رکھوں گا میں ڈائریکشن کو مدنظر نہیں رکھتا،جج افضل مجوکہ نے خاور مانیکا کے وکیل کو ہدایت کی کہ نہیں وقت کو مدنظر رکھنا پڑے گا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر دوران عدت نکاح کیس میں اپیلوں پر سماعت ہوئی،خاور مانیکا کی جانب سے وکیل زاہد آصف چودھری نے دلائل دیئے،پی ٹی آئی وکیل نے کہاکہ یہ دو سال سے ہمارے ہو رہا ہے ہم پردہشتگردی کےپرچے ہوئے،زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہاکہ کیا سلمان صفدر نے یہاں دھمکی آمیز دلائل نہیں دیئے ،میری تربیت میں بدتمیزی گالم گلوچ نہیں ، جسے میں جانتا ہوں اس سے اجنبی نہیں بن جاتا،وکیل کا کام ڈنڈا اور اسلحہ اٹھانا نہیں، وکیل کا کام ایمانداری کےساتھ کیس لڑنا ہے،زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہاکہ دلائل کیلئے ٹائم مرضی سے رکھوں گا میں ڈائریکشن کو مدنظر نہیں رکھتا،جج افضل مجوکہ نے خاور مانیکا کے وکیل کو ہدایت کی کہ نہیں وقت کو مدنظر رکھنا پڑے گا۔
زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہاکہ ڈائریکشن کا خیال دوسری پارٹی رکھتی جس کے بندے اندر ہیں،جب یہ لوگ پی ٹی آئی میں پیدا نہیں ہوئے تھے تب بھی میرے بھائی پی ٹی آئی میں تھے،میرے بھائی مجھے کہتے ہیں ہم پی ٹی آئی کے ہیں آپ یہ کیس کیوں لڑ رہے ہیں،ہو سکتا ہے میں نے بھی پی ٹی آئی کے دھرنوں میں شرکت کی ہو۔

جج افضل مجوکہ نے مسکراتے ہوئے تبصرہ کیا کہ یہ تو خبر ہے،زاہد آصف چودھری ایڈووکیٹ نے کہاکہ اگر ریلیف نہیں ملے گا تو کیا ہم ججز کو ٹرول کرنا شروع کردیں گے،خاور مانیکا تشدد کیس کا کہا گیا تو میں نے انکار کردیاکہ دوسری طرف میرے وکلا ہیں،اسلحہ ڈنڈاور لڑائیوں سے مسئلے کا حل نہیں ملے گا، عثمان ریاض گل کو دیکھتا ہوں تو لگتا کہ ریسلر ہیں مگروہ بہت پیارے ہیں،سلمان صفدر صاحب سے یہ امید نہیں تھی کہ ان کی طرف سے ایسا ہوگا، کس نے کہا تھا کہ جی ایچ کیو پر حملہ کریں، جناح ہاؤس پر حملہ کردیا، مجھے میرا ایک موکل کہتا ہے کہ میں عدالت کا گیٹ توڑ دوں،موکل نے کہاکہ کچھ لوگ ایسا کرتے ہیں تو ان کو کچھ کہا نہیں جاتا،عدت پر 1992کے کیس کا حوالہ دیا گیا جس میں عدت کے 39دن بتائے گئے،ایک سوال تھا کہ پہلی شکایت کے بعد دوسری شکایت کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے،ہم نے پہلی شکایت درج نہیں کرائی اور وہ فرد جرم عائد ہونے سے پہلے واپس لے لی گئی تھی،مسلم فیملی لا میں صرف 90دن بتایا گیااس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے،اسلام نظریاتی کونسل، فیڈرل شریعت کونسل ، اسلامی سکالر بھی موجود ہیں،میڈیکل ایکسپرٹ موجود ہیں، اپنی مرضی کے ایکسپرٹس سے رجوع کر سکتے،دو درخواستیں دی ہیں وہ اس پر دلائل دینا چاہتے ہیں یا نہیں ، جج افضل مجوکہ نے کہاکہ آپ دلائل دیں بعد میں ان کو موقع دیں گے،زاہد آصف چودھری نے کہاکہ قانون اس عدالت کو اجات دیتا ہے کہ آپ ایڈیشنل شواہد مانگ سکتے ہیں،ان درخواستوں پر میرے معاون وکیل دلائل دیں گے،مجھے حیرت ہوئی ، سلمان صفدر صاحب نے میرے لئے بھاگ گئے کا لفظ استعمال کیا، جج افضل مجوکہ نے کہاکہ ان کو کہہ دیا تھا انہوں نے وہ لفظ واپس لے لیا تھا، وکیل خاور مانیکا نے کہاکہ میں دلائل اپنی مرضی سے دوں گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں