اسلام آباد(نیا محاز ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نےکہاکہ تین بج کر 29منٹ تک عدالتی اوقات میں ہی کیس سنوں گا،اس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ دوسرے جج نے کیوں لیٹ تک کیس سنا اس نکتہ پر بری کردیں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دوران عدت نکاح کیس میں مرکزی اپیلوں پر سماعت ہوئی، جج افضل مجوکہ نے درخواست پر سماعت کی، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ پہلی شکایت حنیف نے کی اس کے بعد خاور مانیکا نے شکایت درج کرائی،دونوں شکایات میں محمد حنیف اور خاور مانیکا کے وکیل اور گواہ ایک ہی تھے ،جرح میں دو گواہان نے اس چیز کو قبول بھی کیا کہ وہ پہلے والی درخواست میں بھی تھے،شکایت میں سیکشن 496اور496بی کا ذکر کیاگیا،آدھا الزام 496بی کی وجہ سے جھوٹا ثابت ہو جاتا ہے،سیکشن 496کے تحت سزا غلط دی گئی ہے، اپیل کیوں سننی ہے جب جرم ہی نہیں لگتا،فراڈاور دھوکا ہو جائے تو میاں بیوی میں سے ایک ملزم اور ایک مدعی ہوگا، اس کیس میں میاں بیوی دونوں ملزم بنے ہوئے تھے،فراڈ میں ایک پارٹی دوسری پارٹی پر کیس کرتی ہے مگر یہاں پر کوئی حنیف کھڑا ہو جاتا،کیا یہ جرم قابل قبول ہے؟کس کے ساتھ ہوا ہے یہ فراڈ؟بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے ساتھ؟بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی شادی شدہ زندگی خوشی سےجی رہے ہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ اس کیس میں تو دونوں ملزم ہیں، کس نے کس سے فراڈ کیا؟عدالت دیکھے کہ اس کیس میں حالات کیا ہیں، کبھی حنیف آ جاتا ہے، کبھی خاور مانیکا،وہ حنیف کون تھا، اب خاور مانیکا کے ساتھ فراڈ ہو گیا،اس جرم میں کوئی عدت کا دورانیہ مینشن نہیں،خاور مانیکا کی بشریٰ بی بی سے 1989میں شادی ہوئی،آپ کو دن گننے میں لگا دیا لیکن مدعی نے اپنے دن تو بتائے ہی نہیں کب کیا ہوا؟یہ نہیں بتایا کہ کب بانی پی ٹی آئی کو دیکھا، کب گھر سے نکالا، مجھے تاریخ تو بتائیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ فرح گوگی بھی گئیں، تین ملزم تو گئے ، آدھا کیس تو ویسے ہی ختم ہو گیا، آپ نے سات آٹھ واقعات بتا دیئے، اس کی ٹائم لائن تو دیں، سال تک نہیں بتایا، شکایت کنندہ کا موقف عدت کا دورانیہ پورا ہونے کا نہیں رجوع کے حق کا ہے،پوری فیملی میں خاور مانیکا کے علاوہ 5بچےبھی ہیں، کوئی عدالت پیش نہیں ہوا، عون چودھری تو خاور مانیکا کے بچے نہیں ہیں،جج افضل مجوکا نےکہاکہ تین بج کر 29منٹ تک عدالتی اوقات میں ہی کیس سنوں گا، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ دوسری جج نے کیوں لیٹ تک کیس سنا اس نکتہ پر بری کردیں،مجھے نکاح نامہ ہی نہیں ملا، یہ تو دستاویزات کا کیس ہے۔