کراچی (نیا محاز )کینیا کی ہائیکورٹ نے پاکستانی صحافی ارشدشریف کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے فیملی کو ایک کروڑ کینین شیلنگ (2 کروڑ 17 لاکھ روپے )ہرجانہ ادا کرنے کا حکم جاری کر دیاہے ، ارشدشریف کو اکتوبر 2022 میں کینیا کے پولیس افسران نے مبینہ طور پر غلطی سے گوری مال کر قتل کر دیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق کینین ہائیکورٹ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کیس کا فیصلہ سنایا،اپنے فیصلے میں جسٹس سٹیلا متوکو نے کہا کہ کینیا کی پولیس کا ارشد شریف کے خلاف طاقت کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے سر میں گولی مارکر قتل کر دیا گیا جوکہ غیر قانونی اور غیر آئینی تھا ۔ جج نے اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشنز، اور دیگر تفتیشی ایجنسیوںکی پولیس افسران کے خلاف کارروائی اور تفتیش میں تاخیر پر سرزنش کی ۔
ارشد شریف کی بیوی، جاویریہ صدیقی، نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ ڈڈلی اوچیل کے ذریعے عدالت سے درخواست کی کہ اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشنز، انسپکٹر جنرل آف پولیس، انڈیپینڈنٹ پولیسنگ اوور سائیٹ اتھارٹی، اور نیشنل پولیس سروس کمیشن (جواب دہندگان) کو حکم دیا جائے کہ وہ ارشد شریف کی گولی مارنے کے بارے میں تمام دستاویزات، شواہد، فلمیں، تصاویر، اور ویڈیو ریکارڈنگز ان فراہم کریں۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ “زندگی کے نقصان کا مالیاتی لحاظ سے ازالہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی خاندان کے تجربہ کردہ درد اور تکلیف کا ازالہ ممکن ہے، لیکن اس بات پر اتفاق ہے کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے ازالے کے لیے معاوضہ مناسب حل ہے” ۔
اپنے فیصلے میں جج نے جواب دہندگان (اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشنز، انسپکٹر جنرل آف پولیس، انڈیپینڈنٹ پولیسنگ اوور سائیٹ اتھارٹی، اور نیشنل پولیس سروس کمیشن) کو حکم دیا کہ وہ اپنی تفتیش مکمل کریں اور مناسب کارروائی کریں، جس میں ان پولیس افسران کے خلاف تادیبی اقدامات اور مقدمہ شامل ہیں جنہیں ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کاجیادو میں گولی مار کر قتل کرنے میں قصور وار پایا گیا۔
جج نے یہ بھی حکم دیا کہ جواب دہندگان درخواست گزاروں (ارشد شریف کے خاندان) کو جاری تفتیش کی صورتحال پر اپ ڈیٹ فراہم کریں۔جج نے کہا کہ حکام کے لیے یہ غیر معقول اور ناقابل قبول تھا کہ وہ مقتول کے خاندان کو اندھیرے میں رکھیں اور تفتیش کے پیش رفت اور نتائج پر اپ ڈیٹس فراہم نہ کریں۔
اپنے فیصلے میں جج نے جواب دہندگان (اٹارنی جنرل، ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشنز، انسپکٹر جنرل آف پولیس، انڈیپینڈنٹ پولیسنگ اوور سائیٹ اتھارٹی، اور نیشنل پولیس سروس کمیشن) کو حکم دیا کہ وہ اپنی تفتیش مکمل کریں اور مناسب کارروائی کریں، جس میں ان پولیس افسران کے خلاف تادیبی اقدامات اور مقدمہ شامل ہیں جنہیں ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کاجیادو میں گولی مار کر قتل کرنے میں قصور وار پایا گیا۔
جج نے یہ بھی حکم دیا کہ جواب دہندگان درخواست گزاروں (ارشد شریف کے خاندان) کو جاری تفتیش کی صورتحال پر اپ ڈیٹ فراہم کریں۔جج نے کہا کہ حکام کے لیے یہ غیر معقول اور ناقابل قبول تھا کہ وہ مقتول کے خاندان کو اندھیرے میں رکھیں اور تفتیش کے پیش رفت اور نتائج پر اپ ڈیٹس فراہم نہ کریں۔