خوف حالات کا ستاتا ہے
قلب کب یہ سکون پاتا ہے
عزم جسکاجہاں میں ہومحکم
آندھیوں میں دیا جلاتا ہے
خوف ِ مشکل اسےہوکیوں لاحق
جو مصائب میں مسکراتا ہے
جس کو اپنی خودی عزیز ہے وہ
بوجھ احساں کا کب اٹھاتا ہے
محترم ہے وہی زمانے میں
کام جو مفلسوں کے آتا ہے
سب سےآگےرہے وہی جویہاں
بھیڑ میں راستہ بناتا ہے
اس سا باظرف کون ہے انور
ہاتھ دشمن سے جو ملاتا ہے
کلام :ریاض انور بلڈانوی ( بھارت )