جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، ریفرنس کی سماعت میں پیش رفت نہیں ہوسکتی،احتساب عدالت کے ریمارکس
کراچی (نیا محاز – این این آئی۔ 02 جولائی2024ء) کراچی کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف پی ایس او میں غیرقانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے 7اگست تک ملتوی کردی ہے ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، ریفرنس کی سماعت میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔
منگل کو احتساب عدالت کے روبرو پی ایس او میں غیر قانونی بھرتیوں کے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت بغیر کسی کارروائی کی7 اگست تک ملتوی کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب تک سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں آتا، ریفرنس کی سماعت میں پیش رفت نہیں ہوسکتی۔
احتساب عدالت میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے والے ادارے کو بند کیا جائے۔
آج بھی وقت ہے نیب کو ختم کیا جائے۔ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کہتے ہیں میں کیس نہیں بناتا تھا۔ نیب کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کرے گا۔ جاوید اقبال کے مطابق کیس بانی پی ٹی آئی بنواتے تھے۔ اس حکومت میں جو لوگ آئے ہیں انکا کہنا تھا کہ ہم نیب کو بند کردیں گے۔ یہ پتا کریں کہ ان عدالتوں پر کتنا خرچ ہوتا ہے۔ اتنے سارے کاغذات ہونے کے باجود بھی کسی پر کچھ ثابت نہیں کرسکتے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوئی ایک کمپنی بتا دے کہ یہ ایک بزنس فرینڈلی بجٹ ہے۔ آج پاکستان سے ایکسپورٹ کا کام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ دنیا میں ایسی مثال نہیں کہ ٹیکس کی ادائیگی کے لیے بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہو۔ بہت سے انوکھے طریقوں سے عوام کا بوجھ بڑھایا جارہا ہے۔ یہ انصاف کا نظام اپکے سامنے ہیں۔ عدالت میں مقدمات میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔
میں کہتا ہوں ہمارے خلاف جو الزامات ہیے آپ کیس چلائیں۔ نیب سیاسی مقدمات بنائے کے لئے اس ادارے کو بنایا گیا ہے۔ کبھی نیب کے چیئرمین جاوید اقبال کہتے تھے میں کیس نہیں بناتا عمران خان مجھ سے بنواتے تھے۔ جب تک نیب ہے ملک مفلوج رہے گا۔ موجودہ حکومت نے وعدہ کیا تھا ہم نیب کو ختم کریں گے۔ لیکن اس حکومت نے آرڈیننس کے زریعے نیب کو سپورٹ کیا۔
جنہوں نے بجٹ پاس کیا ہے حکومت کے اپنے لوگوں نے کہا بجٹ ناکام ہے۔ چار ہزار ارب کے اضافی ٹیکس اس بجٹ میں نئی بات ہے جس کا بوجھ عوام پر بڑے گا۔ جو حکومت اپنی برآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کردے تو آج یہاں سے ایکسپورٹ کرنا ہی مشکل ہو جائے گا۔ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی حکومت کی آمدن پر عام آدمی ٹیکس دے۔ نئے انوکھے طریقوں سے عوام کو لوٹا جارہا ہے۔
کوئی معاشی پالیسی نہیں بنائی اس حکومت نے، میری پریس کانفرنس پر کل بھی حکومت ناراض ہوئی ہے۔ عوام پر چار ہزار بوجھ ڈال کر اپنے اخراجات 25 فیصد حکومت نے بڑھائیں ہیں۔ عام آدمی کی امدنی پر اضافی ٹیکس نافز کر دیا گیا۔ پیٹرول ڈیزل سیگریٹ کی اسمگل ہو رہی ہے۔ کراچی لاہور میں اسٹیل ملز تمام ٹیکس دیتی ہے۔ ٹیکس کے غیر منصفانہ پالیسی کے باعث معاشی بدحالی ہو رہی ہے۔ جو آپریشن بھی ملک کے لیے ہوگا ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن سوچنا یہ ہے ان آپریشن کی ضرورت کیوں پڑتی ہے۔ عوام پاکستان کے نام سے پارٹی بن رہی ہے آپ لوگوں کو دعوت دیں گے جلد ہی۔ ملک دشمنوں کیخلاف جو آپریشن ہوگا ہم ہمایت کریں گے۔