قرار داد کا وقت اور سیاق و سباق دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتے.پاکستانی دفتر خارجہ کابیان
اسلام آباد(نیا محاز دو طرفہ تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتے یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی ایوان نمائندگان نے پاکستان میں رواں سال فروری میں ہونے والے عام انتخابات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے حق میں قرار داد منظور کی.
حکومت پاکستان نے 25 جون کو امریکی ایوان نمائندگان کی طرف سے ایوان کی قرارداد 901 کی منظوری کا نوٹس لیا ہے دفتر خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس مخصوص قرارداد کا وقت اور سیاق و سباق ہمارے دوطرفہ تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ یہ قرارداد پاکستانی انتخابی عمل اور سیاسی سوجھ بوجھ سے عاری ہے دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان دنیا کی دوسری سب سے بڑی پارلیمانی جمہوریت اور مجموعی طور پر پانچویں بڑی جمہوریت ہونے کے ناطے اپنے قومی مفاد کے مطابق آئین، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اقدار پر کاربند ہے.
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم باہمی احترام اور افہام و تفہیم پر مبنی تعمیری مکالمے اور روابط پر یقین رکھتے ہیں، لہٰذا ایسی قراردادیں تعمیری اور نہ ہی معروضی ہوتی ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی کانگریس پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون کردار ادا کرے گی اور باہمی تعاون کے مواقع پر توجہ مرکوز کرے گی جس سے دونوں ممالک اور عوام کو فائدہ ہو گا.
قرارداد میں پاکستان کے اندر فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں مداخلت یا بے ضابطگیوں کے دعوﺅں کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے قرارداد میں پاکستانی عوام کو جمہوریت سے دور کرنے کی ان کوششوں کی مذمت کی گئی جس میں ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے، تشدد، غیر قانونی گرفتار، انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع ابلاغ پر پابندی ،ان کے انسانی شہری یا سیاسی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں بیان میں حکومت پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جمہوری اور انتخابی اداروں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھے۔
بیان میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام کی آزادی صحافت، جلسوں کی آزادی اور اظہار رائے کی بنیادی ضمانتوں کا احترام کرے.
8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے منصفانہ ہونے کے حوالے سے پاکستان میں اندرونی طور سوالات اٹھنے کے ساتھ ساتھ بڑے بیرون ممالک نے بھی سوالات اٹھائے ہیں امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے الگ الگ بیانات میں پاکستان کے انتخابی عمل پر تشویش کا اظہار کیا اور مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات پر زور دیا انتخابات میں اصل مقابلہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی پارٹی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں کے درمیان تھا تاہم نتائج آنے سے قبل ہی دونوں جماعتوں نے اپنی کامیابیوں کے دعوے کیے قومی اسمبلی کی 265 نشستوں کے لیے انتخابات ہوئے اور ایک سیاسی جماعت کو سادہ اکثریت کے لیے 133 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے بعد ازاں نتائج کے اجرا کے بعد شہباز شریف نے اپنی جماعت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے بعد نئے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا.
واضح رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے قرارداد نمبر 901 سات کے مقابلے میں 368 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کی جس میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے قرارداد میں ہراسانی، دھمکیوں، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن تک رسائی روکنے اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے قرارداد میں ان حربوں کے ذریعے پاکستان کے عوام کی جمہوری عمل میں شمولیت روکنے کی بھی مذمت کی گئی ہے.
قرارداد ری پبلکن رکن کانگریس رچرڈ میک کارمک نے ایوان میں پیش کی تھی واضح رہے کہ پاکستان میں رواں برس آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے تھے الیکشن کے روز ملک بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تھی.