0

حکومت کے پاس دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی کوئی واضح حکمت عملی نہیں، عمران خان

راولپنڈی ( نیا محاز ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے، جس کی وجہ سے ایک بار پھر ملک و قوم نقصان اٹھا رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل سے جاری اپنے بیان میں سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اور امن و امان کا قیام ہمیشہ سے تحریک انصاف کی پالیسی رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران دہشت گردی میں بڑی کمی آئی، ہم نے خیبر پختونخوا میں پولیس اور سی ٹی ڈی کے اداروں کو مضبوط کیا جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا اور اس کے بعد پورے ملک میں دہشت گردی میں واضح کمی آئی، ہم نے خطے میں امن قائم کرنے کی خاطر افغانستان میں پاکستان مخالف اشرف غنی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی اور قیام امن کیلئے خود بھی افغانستان کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے انخلا کے بعدافغانستان میں سول وار کا شدید خدشہ تھا جسے نہایت حکمت سے ہینڈل کیا گیا، افغانستان میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد اس حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمیدکا کلیدی کردار تھا، خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے میری حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل نہ کیا جائے اور یہی ہدایات جنرل باجوہ کو دی گئیں جس پر وزیراعظم کو بتایا گیا انہیں تبدیل نہیں کیا جائے گا مگر اس کے باوجود انہیں تبدیل کر دیا گیا جس کی وجوہات بعدمیں سامنے آئیں جو کہ واضح طور پر جنر ل باجوہ اور نواز شریف کے مابین جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو لے کر کی جانے والی ڈیل تھی۔
عمران خان کہتے ہیں کہ بعد کے واقعات نے یہ ثابت کیا کہ جنرل باجوہ نے محض اپنے ذاتی فائدے کیلئے ملک کا بے حد نقصان کیا، آئی ایس آئی جس نے ملک کو دہشت گردی سے بچانا تھا اسے دہشت گردی کے انسداد سے ہٹا کر تحریک انصاف کو کچلنے پرلگا دیا گیا، اسی طرح پی ڈی ایم حکومت کے وزیر خارجہ نے پوری دنیا کا چکر لگایا لیکن افغانستان نہیں گیا کیوں کہ ان لوگوں کو پاکستان کے امن، ہمارے لوگوں کے جان و مال اور ہمارے سکیورٹی اداروں کی قطعاً کوئی پرواہ نہ تھی، آج بھی ان کے پاس دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی واضح حکمت عملی موجودنہیں جس کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر ملک و قوم نقصان اٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے دور میں ریاست کے اداروں کو سیاست سے پاک کر کے قومی مفادات کے تحفظ کو اولین ترجیح بنایا تو ملکی اور غیر ملکی ناقدین نے ہائبرڈ سسٹم کی اصطلاح ایجاد کی اور ہمیں ہدفِ تنقید بنایا، آج صورتحال یہ ہے کہ ضمیر اور قلم فروشوں کے ایک نہایت چھوٹے سے گروہ کے علاوہ ماضی میں ہمیں ہائبرڈ سسٹم کا طعنہ دینے والے ہمارے ناقدین بھی کھل کر ملک پر بدترین شخصی آمریت کے غلبے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل عوام کے مینڈیٹ کے احترام، قانون کی حکمرانی اور سیاست کے استحکام سے وابستہ ہے، اپنے لوگوں کے خلاف ننگی فسطائیت یا لشکر کشی کے ذریعے دہشت گردی کا تدارک ممکن ہے نہ ہی پاکستان کو استحکام نصیب ہونے کے امکانات ہیں، قوم کی مرضی کے برعکس فیصلے کرنے اور طاقت اور بندوق کے زور پر انہیں عوام سے منوانے کی کوششوں نے ہمیشہ منفی نتائج پیدا کئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں