0

الیکشن ایکٹ کی آئین سے متصادم شقوں کے بارے میں درخواست پر اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کو نوٹس

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کا وفاق اور الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار

اسلام آباد(نیا محاز ڈی جی قانون کو طلب کر لیاہے. اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری نورین مسعود کی الیکشن ایکٹ کی سیاسی جماعت کے اندراج اور انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے شقیں آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی چیف جسٹس عامر فاروق نے وفاق اور الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب جمع نہ کروانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ چار ماہ گزر چکے ہیں اور ابھی تک جواب جمع نہیں کرایا گیا.

انہوں نے کہا کہ وہ طریقہ بتا دیں جس طرح کہوں تو جواب جمع کروا دیا جائے گا ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل نے موقف اپنایا کہ ایک ہفتے کا وقت دے دیں، ہم جواب جمع کروا دیں گے. چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اب آپ جواب دے دیں گے لیکن جو چار ماہ گزر چکے ان کو میں کہاں رکھوں؟ پھر کہا جاتا ہے کہ سسٹم گل سڑ گیا، عدالتوں میں کام نہیں ہو رہا، یہاں آکر دیکھیں کہ وفاق اور الیکشن کمیشن کا کنڈکٹ کیا ہے.

انہوں نے کہا کہ ایک موقع اور دینے پر کون سا معجزہ ہو جائے گا؟، میں کچھ نہیں کہتا لیکن اپنا قبلہ درست کریں ورنہ اپ پچھتائیں گے، چھوٹا سا سوال ہے اور آپ اس سوال کا جواب نہیں دے پا رہے، یا تو بتا دیں وفاق کو دو سال جواب جمع نہ کرانے کا استثنیٰ حاصل ہے؟. الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم تو اپنا جواب جمعہ تک جمع کروا دیں گے جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جمعہ بہت مبارک ہے کہ اسی دن کام کرنا ہے

اور ویسے نہیں کرنا؟ الیکشن کمیشن کا پورا لیگل ڈیپارٹمنٹ ہے اور چار لائنوں کا جواب نہیں دے پا رہے یا پھر آپ یہ سوچتے ہوں گے کہ جواب جمع نہ کرایا تو عدالت کیا کر لے گی، الیکشن کمیشن کا ریکارڈ پچھلے چھ ماہ سے کچھ اچھا نہیں چل رہا عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی قانون کو طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں